’ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتوں کی جانب سے جمع کئے جانے والے اعدادوشمار خفیہ رکھنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ حکومت سندھ نے اعدادوشمار کو عوام کی ملکیت قراردیتے ہوئے،عام رسائی دے دی ہے۔ اعدادوشمار کے بغیر کوئی بہتر منصوبہ بندی ہو سکتی ہے نہ ترقی۔‘
ان خیالات کا اظہار سندھ بیورو آف اسٹیٹسٹک کی جانب سے منعقد کئے گئے پروگرام میں سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ سندھ فیصل احمد عقیلی، ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اسحاق انصاری، معاشی ماہر قیصربنگالی،صحافی مظہر عباس، نذیر لغاری، ڈاکٹر ریاض شیخ اور دیگر نے کیا۔
سندھ بیورو آف اسٹیٹسٹک کی جانب سے تین کتابوں ”سندھ کے پچاس سال اعداد شمار کے آئینے میں“، ”سندھ کے اعدادوشمار 2022“ اور ”سندھ منیرل اسٹیٹسٹک“ جاری کی گئیں۔
سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ سندھ فیصل احمد عقیلی نے کہا کہ کام کے حوالے سے مشکلات آتی ہیں۔ لیکن حکومت سندھ مشکلات حل کردیتی ہے، پلاننگ میں جب تک اعدادوشمار نہیں ہونگے، کوئی منصوبہ بندی نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیٹا سینٹر قائم کیا ہے، عوام اپنے علاقے میں ہونے والے ترقیاتی کام کے بارے میں اعدادوشمار حاصل کرنے کا حق رکھتے ہیں، علاقے کی ضرورت کےمطابق ترقیاتی اسکیمیں دی جائیں گی۔
ڈی جی بیورو آف اسٹیٹسٹک سندھ ڈاکٹر اسحاق انصاری کا کہنا تھا کہ سندھ بیورو آف اسٹیٹسٹک 1971 میں قائم ہوا۔ پہلے اچھا کام کیا، بعد میں اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ لیکن اب محکمے کو زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ بیورو میں کچھ نئے پروگرام شروع کئے ہیں۔ اعدادوشمار کا خبروں میں استعمال کے بارے میں صحافیوں کی تربیت کیلئے پروگرام شروع کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ ریاستی ادارے اعدادوشمار چھپانا چاہتے ہیں لیکن حکومت سندھ اور سیاسی لیڈر شپ بہت اچھا کام کیا ہے۔ پورے ملک میں فقط سندھ میں ایسا ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر اسحاق انصاری کی تقرری مکمل طور پر میرٹ پر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پلاننگ ڈیولپمنٹ محکمے کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے، سندھ نے بہت اچھے کام بھی کیے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ ریوینیو بورڈ ایک مثال ہے، مینرل ڈیٹا کے مطابق فقط کراچی ڈویزن صوبے کے پراڈکشن میں حصہ نہیں ڈالتا، دیگر اضلاع بھی ہیں۔
صحافی نذیر لغاری کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں شماریات کو نظرانداز کیا گیا ، اب کتابیں چھاپ کر سب اچھا کام کیا گیا، ترقی میں ہم ہمیشہ پیچھے ہی جاتے ہیں، مقتدر طبقہ ہم سے لاتعلق رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی شہر کے بارے سماجی اعدادوشمار جمع کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ اس ملک میں کام وہ کرتے ہیں جن کی گاڑیوں پر جھنڈے نہیں ہوتے، کریڈٹ وہ لیتے ہیں جن کی گاڑیوں پر جھنڈے ہوتے ہیں، سندھ میں ماضی تعلیم کا معیار بہتر تھا۔ پرائیویٹ اسکولز حکومت کو اعدادوشمار نہیں دیتے، اعدادوشمار انتہائی اہم ہے، ٹوئرزم اور عدلیہ کے بارے میں اعدادوشمار ہونا چاہیئے۔ عدالتیں بڑھی ہیں، لیکن فیصلے نہیں ہوتے۔ کئی سال لوگ دھکے کھاتے رہتے ہیں ، یہ کتابیں انویسٹیگٹو جرنلزم کیلئے ضروری ہیں جومیڈیا ہائوسز کو دینی چاہئیں ۔