پاکستان کی مذہبی جماعتوں نے پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات پر کئی گرجا گھروں اور گھروں کو جلانے کے واقعات کی مذمت کی ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق ہنگامہ آرائی 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جڑانوالہ میں رونما ہونے والے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جو کچھ جڑانوالہ میں ہوا ہے اس کی مذہب، ملکی قانون اور معاشرتی اقدار میں کوئی جگہ نہیں۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ اسلام تمام مذاہب کی عبادت گاہوں اور مذہبی شعائر کے احترام کا درس دیتا ہے اور ہجوم بنا کر دوسرے مذاہب کے افراد اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔
ان واقعات میں ملوث افراد کیخلاف بلاتفریق کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے قبلہ ایاز نے مزید کہا کہ جن گھروں اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے ، حکومت فوری ان کی بحالی کے اقدامات کرے اور نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا بھی ازالہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں: جڑانوالہ چرچ واقعہ، نگراں وزیراعظم کی ملوث شرپسند عناصر کو گرفتار کرکے سزا دینے کی ہدایت
اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات کے سدباب کیلئے ملوث مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے، اس مقصد کیلئےخصوصی عدالتیں قائم کی جائیں جو دن رات سماعت کرکے تمام فتنہ پرور لوگوں کو قرار واقعی سزا دیں۔
جماعت اسلامی کی جانب سے بھی جڑانوالہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ توہینِ مذہب کے الزام میں مسیحی برادری کے گھروں اور چرچ پر حملہ اسلام کی تعلیمات،پاکستان کے دستور اور قانون کے خلاف ہے۔
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے ایکس پر اس حوالے سے لکھا کہ، ’کسی بھی شخص، ہجوم اور بھیڑ کو خود عدالت، جج، خود وکیل اور جلاد بن کے کاروائی کے اقدام کا اختیار نہیں ہے‘۔
مزید پڑھیں: امریکا کا پاکستان سے جڑانوالہ واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور پولیس عوام کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائے۔
ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جڑانوالا میں پر تشددواقعہ افسوسناک ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال پر فوری قابو پایا جائے ۔
جےیوآئی نے جڑانوالہ کی مقامی قیادت کو بھی امن و امان کی بحالی میں کردارادا کرنے کا پیغام دیا۔