انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے روز کہا کہ 60 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے، جو افریقی ملک سینیگال سے کیپ وردے کی جانب کشتی پر سفر کررہے تھے۔
آئی او ایم کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ تارکین وطن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ 63 کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ 38 زندہ بچ جانے والوں میں چار بچے شامل ہیں جن کی عمریں 12 سے 16 سال کے درمیان ہیں۔
کیپ وردے اسپین کے کینری جزائر کے سمندری راستے پر ساحل سے تقریباً600 کلومیٹر دور واقع ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ماہی گیری کے جہاز کو پیر کے روز مغربی افریقہ سے دور بحر اوقیانوس میں کیپ ورڈین جزیرے سے تقریباً 277 کلومیٹر کے فاصلے پر دیکھا گیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق کشتی ڈوب گئی تھی لیکن بعد میں یہ واضح کیا گیا کہ یہ بہتی ہوئی پائی گئی۔ یہ کشتی ہسپانوی ماہی گیری کی کشتی کے پاس تھی، جس نے کیپ ورڈین حکام کو آگاہ کیا۔
خیال رہے کہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ یہ واقعہ کب پیش آیا لیکن زندہ بچ جانے والوں کے مطابق کشتی 10 جولائی کو سینیگال سے روانہ ہوئی جس میں 100 کے قریب مسافر سوار تھے۔
آئی او ایم کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایمرجنسی سروسز نے سات افراد کی باقیات برآمد کرلی ہیں، جبکہ مزید 56 افراد کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ عام طور پر جب جہاز کے تباہ ہونے کے بعد لوگوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملتی ہے، تو انہیں مردہ تصور کیا جاتا ہے۔
ایک بات قابل ذکر ہے کہ بحراوقیانوس میں مغربی افریقہ سے کینری جزائر تک ہجرت کرنے کا راستہ ہے، جو عام طور پر اسپین تک پہنچنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ دنیا کے خطرناک ترین راستوں میں سے ایک ہے۔
آئی او ایم نے کہا کہ ایک ملک سے دوسرے ملک ہجرت کے لیے محفوظ راستوں موجود نہیں ہیں، یہ ہی وجہ سے کہ اسمگلروں کو موقع مل جاتا ہے کہ لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈال سکیں۔