Aaj Logo

شائع 16 اگست 2023 09:23pm

نئی حلقہ بندیوں کا معاملہ نہ ہوا تو الیکشن شیڈول پر ہوسکتے ہیں، خواجہ آصف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کی تقرری کا عمل جب شروع ہوا تو روز اول سے ہمیں محتاط رہنا چاہیے تھا کہ کوئی ایسا شخص وزیراعظم نہ بن جائے کہ جس سے انتخابات پر سوالیہ نشان لگ جائے اور الزامات لگیں کہ ان کا کسی پارٹی سے تعلق ہے۔ احتیاط کی گئی کہ پی ڈی ایم سے جڑی کسی پارٹی پر یہ الزام نہ لگے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’موجودہ وزیراعظم جو ہیں، میرا نہیں خیال کہ انہوں نے وابستگی کا ایسا کوئی بوجھ اٹھایا ہوا ہے‘، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے ان کا تعلق ضرور ہے لیکن اس پارٹی کا اتنا زور نہیں کہ وہ پورے پاکستان یا انتخابات پر اثر انداز ہوسکے۔

مزید پڑھیں

9 مئی واقعے میں ملوث پی ٹی آئی کے 22 رہنما اور 268 کارکنان اشتہاریقرار

نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کی نامزدگی کیلئے حکومتی پارلیمانی کمیٹی کےنام فائنل

ئی حلقہ بندیوں سے انتخابات کرانے کا مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہسپریم کورٹ میں چیلنج

انہوں نے کہا کہ انوار الحق کاکڑ کی تقرری کا 48 گھنٹے پہلے سے ہی تمام پارٹیوں کو معلوم تھا اور اس سلسلے میں مشاورت بھی ہوگئی تھی۔ ان کی تعیناتی بلوچستان کے عوام پر اچھا اثر ڈالے گی۔ چاہے وہ نگراں ہی صحیح لیکن تاثر جائے گا کہ صوبے پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے کہ ’آپ بھی قومی دھارے کا حصہ ہیں ایک اہم حصہ ہیں اور برابر کے حصہ دار ہیں‘۔

عبدالمالک بلوچ کی بطور نگراں وزیر اعظم اتفاق رائے سے متعلق ان کے ریمارکس کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ میں ڈاکٹر مالک سمیت متعدد ناموں پر بحث ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیبرپختونخوا اور سندھ سے ایک ایک نام اور جنوبی پنجاب سے دو نام فائنل کیے گئے تھے۔

خواجہ آصف نے اس بات کی بھی تردید کی کہ انوارالحق کاکڑ اسٹیبلشمنٹ کی پسند ہیں۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کو دیگر جماعتوں کے تجویز کردہ بہت سے ناموں پر شدید تحفظات تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے تینوں جیلانی برادران کے ناموں پر غور کیا گیا تھا۔

الیکشن میں ممکنہ تاخیر کے سوال پر انہوں نے کہا کہ نئی مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات ہونے ہیں تو پھر معاملات آگے پیچھے ہوسکتے ہیں، ورنہ الیکشن شیڈول پر بھی ہوسکتے ہیں۔

نواز شریف کی پاکستان واپسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا آنا ہمارے لیے فائدہ مند ہوگا، ان کی آمد سے عوامی نظریہ ہمارے لیے بہتر ہوگا، میرے حساب سے الیکشن کا اعلان ہونے کے بعد میاں صاحب کو آنا چاہیے۔

نو مئی سے متعلق مقدمات میں جیلوں میں قید خواتین سے سلوک کے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ ’نو مئی کے حوالے سے جو خواتین قید ہیں انہوں نے بغاوت میں حصہ لیا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’سیاست میں جب ہم آجاتے ہیں تو پھر جینڈر ایکوالٹی (صنفی برابری) ہونی چاہیے جینڈر پریفرنس (صنفی ترجیح) نہیں ہونی چاہیے۔‘

Read Comments