Aaj Logo

اپ ڈیٹ 16 اگست 2023 05:16pm

سپریم کورٹ کا لاہور ہائیکورٹ کو پرویز الٰہی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الااحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت آٸین کے خلاف کیسے جا سکتی ہے؟ درخواست گزار نے کوٸی غیر قانونی ڈیمانڈ نہیں کی۔

جستس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ عدالت کو سمجھ نہیں لگ رہی کہ آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ درست کیس میں سزا دے ہمیں کوٸی حرج نہیں، کیا صرف سوموٹو اختیارات آپ کے پاس ہے، عدالت کے پاس نہیں؟

بعد ازاں سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو 21 اگست کو پرویز الٰہی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ہائی کورٹ 21 اگست کو فیصلہ نہیں کرتی تو گرفتاری کا عبوری حکمنامہ معطل تصور ہوگا۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے عبوری حکمنامے میں پرویز الٰہی کی ضمانت مسترد کی تھی جب کہسابق وزیراعلیٰ نے سپریم کورٹ سے 17 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

پرویز الہٰی کی نظربندی کیخلاف درخواست میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کی نظربندی کے خلاف درخواست میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الہی کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں ایڈشنل چیف سیکرٹری ہوم اور جیل سپرنٹینڈنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ نظر بندی کا وقت ختم ہو چکا ہے اور چوہدری پرویز الہٰی کو نیب نے کرپشن کیس میں گرفتار کر لیا ہے، اب یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی ہے، درخواست کو خارج کیا جائے۔

پرویز الہٰی کے وکیل عامر سعید راں کے پیش نہ ہونے پر جونئیر وکیل نے بتایا کہ مصروفیت کے باعث سینئر وکیل پیش نہیں ہو سکے سماعت ملتوی کی جائے۔

عدالت نے کابینہ کے فیصلے کے مطابق مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 18 اگست تک ملتوی کردی۔

گزشتہ سماعت پر سرکاری وکیل نے بتایا تھا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم نے معاملہ کابینہ کو بھجوایا ہے۔

پرویز الہی کی اہلیہ کے وکیل عامر سعید راں نے کابینہ کو فیصلہ کے لیے بھجوانے کی مخالفت کی تھی۔

قیصرہ اہلیہ کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار کے شوہر کو سیاسی بنیادوں پر مقدمات میں ملوث کرتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا۔

عدالت نے تمام مقدمات میں پرویز الٰہی کی ضمانتیں منظور کرتے ہوے رہائی کا حکم دیا جبکہ حکومت نے درخواست گزار کے شوہر کو رہا کرنے کی بجائے نظر بند کر دیا، اب درخواست گزار کو شوہر سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی، عدالت پرویز الٰہی کے نظر بندی کے احکامات کو کلعدم قرار دے۔

اعلیٰ افسران کو جرمانہ اور شوکاز نوٹس پر عمل درآمد معطل کرنے کے حکم میں توسیع

لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب، ہوم سیکرٹری اور آئی جی جیل خانہ جات کو جرمانہ کرنے اور شوکاز نوٹس پر عمل درآمد معطل کرنے کے حکم میں توسیع کردی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت کی۔

سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویز الٰہی کو قانون کے مطابق مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔

اسپیشل جج سنٹرل نے پرویز الٰہی کی ضمانتوں کو منظور کرلیا۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے قانون کے تحت پرویز الہٰی کو نظر بند کرتے ہوئے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا۔

اسپشل جج سینٹرل نے درخواست آنے پر پرویز الہٰی کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیا۔

اڈیالہ جیل حکام نے پرویز الہٰی کو پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کردیا۔ ٹرائل کورٹ نے تینوں افسران کو جرمانہ کرتے ہوئے شوکاز دے دیے، عدالت جرمانہ اور شوکاز نوٹس پر عملدرآمد معطل کرے۔

عدالت نے تینوں افسران کو جرمانہ کرنے اور شوکاز نوٹس پر عمل درآمد معطل کرنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 18 اگست تک ملتوی کردی۔

Read Comments