سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ ہمارے بڑوں نے فیصلہ کیا ہے عام انتخابات فروری 2024 میں ہوں گے۔
راجہ ریاض نے نجی ٹی وی اے آر وائے کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مل کر فروری میں انتخابات کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن 15 فروری سے دو،چار،چھ دن پہلے یا بعد میں ہوں گے۔
راجہ ریاض کے مطابق پہلے یہ کہا جا رہا تھا کہ انتخابات کو التوا کا شکار کیا جائے مگر 15 روز پہلے فروری میں الیکشن کا فیصلہ کیا گیا، انتخابات فروری 2024 میں ہوں گے ،اس حوالے سےکوئی ابہام نہیں، انتخابات اکتوبرمیں ہوتے تو نوازشریف اب تک واپس آچکے ہوتے۔
انہوں نےکہا کہ، ’کاغذ پینسل لے کرمیری بات لکھ لیں کہ 17 فروری سے ایک ہفتے پہلے یا 15 فروری کے ایک ہفتے بعد الیکشن ہوجائیں گے، مجھے معلوم ہے کہ انتخابات فروری میں ہی ہوں گے‘۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق کیے جانے پر سابق قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اخترمینگل کے علاوہ کسی نے انوارالحق کاکڑ کے نام پر اعتراض نہیں کیا، شہبازشریف نے کہا تھا کہ ہم نے نام کسی کو نہیں بتانے، انوارالحق کاکڑ کے نگراں وزیراعظم بننے کی وجہ بلوچستان ہے۔
راجہ ریاض کا مزید کہنا تھا کہ نگراں کابینہ بنانے میں کون لوگ شامل ہوتے ہیں یہ سب کو معلوم ہے، انوارالحق اپنی جماعت چھوڑ چکے ہیں جب کہ ان کی پارٹی رکنیت بھی ختم کردی گئی ہے۔
دوسری جانب سابق وزیر داخلہ اور رہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثنااللہ نے نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ نگراں سیٹ اپ کے ساتھ ملک آگے نہیں چل سکتا، 9 مئی کے جتھے کے کسی رکن کوالیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
میرا نام نگراں وزیر اعظم کے طور پر بھی زیر غور لایا گیا تھا، مقبولباقر
رانا نثاء اللہ نے کہا کہ ریاست پر حملہ کرنے والوں کو اسی ریاست میں سیاست کرنے کا حق نہیں ہونا چاہیے، قائد ن لیگ نواز شریف نے دو بار ملک کو بحران سے نکالا، موجودہ حالات میں قوم نواز شریف کی ہی بات سنے گی۔