آسٹریلوی پولیس نے 55 سالہ پاکستانی نژاد آسٹریلوی شہری محمد علی عارف پر ملائیشیا ائر لائنز کی پرواز میں مبینہ طور پر دھماکہ خیز مواد رکھنے کا دعویٰ کرنے پر فرد جرم عائد کردی۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلین فیڈرل پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے علی عارف پر طیارے کو نقصان پہنچانے کے خطرے کے بارے میں جھوٹا بیان دینے اور کیبن کریو کی حفاظتی ہدایات پر عمل نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
اس جرم میں زیادہ سے زیادہ 10 سال قید اور 9 ہزار 730 ڈالر سے زیادہ جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پرواز ایم ایچ 122 پیر کی سہ پہر سڈنی سے ملائیشیا کے لیے روانہ ہوئی تھی اور تقریباً تین گھنٹے بعد سڈنی واپس آئی تھی۔
حکام نے طیارے کو محفوظ سمجھے جانے کے بعد مسافروں اور عملے کو جہاز سے باہر نکال لیا اور اس علی عارف کو گرفتار کر لیا تھا۔
ایک مسافر کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو میں علی عارف طیارے کے درمیان نماز پڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں جب کہ دیگر مسافر دور سے انہیں دیکھ رہے ہیں۔
ایک صارف نے ایکس پر تصرہ کیا کہ اسلام نے ہمیشہ مسلمانوں کے لیے سفر کے دوران (بیٹھ کر نماز پڑھنا) آسان بنایا جب کہ علی عارف نے دوسرے مسلمانوں کے لیے اسے مشکل بنا دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق توقع کی جارہی تھی کہ وہ منگل کو عدالت میں پیش ہوں گے۔ تاہم عارف نے عدالت کے سامنے آنے کے لیے سوری ہلز پولیس اسٹیشن میں اپنا سیل چھوڑنے سے انکار کر دیا جس پر مجسٹریٹ گریگ گروگن کا کہنا تھا کہ اگر وہ عدالت کے سامنے آنا چاہتے ہیں تو انہیں اسے سیل سے نکالنا پڑے گا۔
عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی جب کہ باضابطہ طور پر علی عارف کی ضمانت بھی مسترد کردی گئی ہے۔
دی کرنٹ نامی نیوز ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ یہ شخص ایک سابق پاکستانی ماڈل اور اداکار محمد عارف علی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ متعدد ذرائع نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے۔
علی عارف کے لنکڈ ان پروفائل کے مطابق عارف نے 2002 میں این سی اے سے گریجویشن کیا تھا۔ انہوں نے 2002 سے 2016 تک کراچی اور لاہور کی متعدد فرموں میں آرکیٹیکٹ کے طور پر کام کیا تھا۔
عارف پاکستانی گلوکار ابرار الحق کے گانے ”پریتو“ میں نظر آئے۔ انہوں نے جواد بشیر کی ہدایت کاری میں بننے والے پاکستانی ڈرامے ”کالج جینز“ میں بھی کردار ادا کیا۔
انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے زیادہ تر دوستوں کا کہنا ہے کہ علی عارف کا ان سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
سڈنی ہوائی اڈے نے بتایا کہ اس واقعے کی وجہ سے 32 پروازیں منسوخ کردی گئیں اور دیگر پروازیں 90 منٹ تک تاخیر کا شکار ہوئیں جب کہ بین الاقوامی پروازوں کی منسوخی نہیں ہوئی۔