عدالتی حکم پر چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گرفتار کرنے والے ڈی آئی جی لاہور عمران کشور کا کہنا ہے کہ انہوں نے جب گرفتاری کیلئے زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تو بشریٰ بی بی کی جانب سے مزاحمت کی گئی۔
عمران خان کو عدالتی حکم پر 5 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس آپریشن کی نگرانی خود عمران کشور کر رہے تھے۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی عمران کشور نے کہا کہ چھاپے کے دوران بشریٰ بی بی نے پولیس اہلکاروں سے بدکلامی کی، اس دوران کچھ چیزیں بھی قبضے میں لی گئیں۔
مزید پڑھیں
بشریٰ بی بی جے آئی ٹی کے سامنے پیش، 20 سوالات کے جوابدیے
جیل کے سیل میں عمران خان کے مبینہ خراب حالات فرخ حبیب نے بیان کردیئے
عمران کشور نے بتایا کہ ’تقریباً ساڑھے بارہ بجے کورٹ کا آرڈر آیا تھا اور اریسٹ وارنٹ آف کنوکشن (وارنٹ گرفتاری) کورٹ نے جاری کیا، اس وارنٹ کو لے کر ہم وہاں (عمران خان کی رہائش گاہ) پہنچے اور دس پندرہ منٹ کے اندر اندر ہم نے یہ مکمل کیا، اریسٹ وارنٹ آف کنوکشن جو ہے اس کو ہم نے امپلیمنٹ (مکمل) کیا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب ہم وہاں پہنچے تو گیٹ نہ کھولا گیا، اس کے بعد آف کورس ہمارے پاس اور کوئی آپشن نہیں تھی، ہم نے بریک ان (دروازہ توڑا) کیا، اندر والے جو دونوں گیٹ تھے وہ بھی انہوں نے بند رکھے، اور باقی ہم بریک ان کرکے اندر گئے‘۔
ڈی آئی جی عمران کشور نے بتایا کہ ’میرے ساتھ ان (بشریٰ بی بی) کے جملے۔۔۔ انہوں نے ابیوز (بدکلامی) کرنے کی کوشش کی، پولیس والے ہیں پیسے ڈھونڈنے آئے ہوں گے اس طرح کی انہوں نے باتیں کیں، پھر میں نے کہا پیسوں کی مجھے ضرورت نہیں آپ کو ضرورت ہے تو آپ لے لیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’فونز وغیرہ ہم نے قبضے میں لیے، ایک سلور کا باؤل (پیالہ) تھا وہ جب میں کھولنے لگا تو انہوں نے کہا کہ جی اس کو آپ نہ کھولیں، میں نے اس سلور باؤل کو کھولا تو اس میں ایک پوٹلی تھی جس میں راکھ تھی اور ایک تعویذ تھا جس کو پڑھا نہیں جاسکتا تھا، ایک چھوٹی سی تسبیح تھی‘۔
جب عمران کشور سے سوال ہوا کہ آپ نے پوچھا نہیں یہ راکھ کیوں رکھی گئی ہے یہ کیا چیزیں ہیں؟ تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ’انہوں نے خود ہی کہا کہ یہ مقدس چیزیں ہیں، ان کو آپ نہ چھیڑیں‘۔
ڈی آئی جی لاہور نے بتایا کہ عمران خان کو گرفتاری کے بعد ہمیں بس انہیں جیل ٹرانسپورٹ کرنا تھا۔