شہر کے مختلف علاقوں میں کھانے کے اوقات میں بھی گیس نایاب ہوگئی، بچے بغیر ناشتہ کئے اسکول جانے پر مجبور ہیں۔
کراچی میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے، مختلف علاقوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث گھریلو خواتین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور بچے بغیر ناشتے کے ہی اسکول جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی 8 سے 9 گھنٹے کی گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث کافی مشکلات درپیش ہیں، اور اب مزید قلت ہونے سے زندگی دشوار ہوگئی ہے، صبح کے اوقات میں بچے کو ناشتہ دیے بغیر بھیجنا پڑتا ہے اور رات میں کام سے آنے والوں کو بھی کھانا میسر نہیں ہوتا۔
گولیمار، ناظم آباد، بفرزون، نارتھ ناظم آباد اور لیاری میں 48 گھنٹے سے گیس غائب ہے، اور خواتین کا کہنا ہے کہ علاقے میں 2 دن سے گیس نہیں ہے، کھانا کیسے بنائیں، بیمار مریض کیا کریں، ہماری مہمان داری ختم ہوگئی ہے۔
شہریوں نے کہا کہ پہلے ہی مہنگائی نے جینا محال کردیا ہے، گیس نہ ہونے کہ وجہ سے کھانا ہوٹل سے خریدنا پڑتا ہے جو مہنگائی میں اضافہ بوجھ ہے، گیس کے مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔
دوسری جانب سوئی گیس حکام کا کہنا ہے کہ سسٹم میں 107 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی کمی کا سامنا ہے، کراچی کے شہریوں کو 12 اگست سے 27 اگست تک مزید قلت کا سامنا کرنا پرسکتا ہے۔
پشاور میں بھی گیس لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو پریشان کررکھا ہے، اور شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں۔ گھنٹوں گھنٹوں گیس غائب رہنا معمول بن گیا ہے اور بل ڈبل آتے ہیں۔