بھارتی سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچور کی تصویر کے ساتھ واٹس ایپ پر گردش کرنے والے ’حکومت کے خلاف بغاوت‘ کے پیغام کو مسترد کر دیا ہے۔
بھارت میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام سے ایک پیغام وائرل ہے جس میں لوگوں سے سڑکوں پر نکل کر حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کو کہا گیا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل اور سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے بھی تصدیق کی کہ جو پیغام پھیلایا جا رہا ہے وہ جعلی ہے۔
سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل اتل کورہیکر نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ چیف جسٹ کی طرف سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا، انگریزی اور ہندی میں وسیع پیمانے پر پھیلا واٹس ایپ میسیج جعلی ہے۔
تشار مہتا نے بھی گردش شدہ پیغام کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں
پاکستانی شہری بھارت میں مزارات کی زیارت کیسے کرسکتےہیں
سالیسٹر جنرل مہتا نے کہا کہ ’یہ ایک جعلی فارورڈ ہے۔ کوئی بھی چیف جسٹس کبھی بھی ایسا کام نہیں کرے گا، چیف جسٹس چندرچور جیسے روشن خیال عزت مآب کے نام پر ایسی سنگین شرارت کے لیے اقدامات ہونا چاہیے اور کیے جائیں گے۔‘
چیف جسٹس آف انڈیا چندر چور کی تصویر کے ساتھ شیئر کیے جانے والے مبینہ پیغام کی سرخی ہے، ”ہندوستانی جمہوریت سپریم کورٹ زندہ باد“۔
اور متن میں کہا گیا ہے کہ ’ہم ہندوستان کے آئین، ہندوستان کی جمہوریت کو بچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن اس کے لیے آپ کا تعاون بھی بہت ضروری ہے، تمام لوگوں کو متحد ہونا چاہیے، سڑکوں پر نکلیں اور حکومت سے اپنا حق مانگیں، یہ آمرانہ حکومت لوگوں کو ڈرائے گی، دھمکیاں دے گی، لیکن آپ کو ڈرنے کی ضرورت نہیں، ہمت رکھیں اور حکومت سے حساب مانگیں، میں آپ کے ساتھ ہوں۔‘
پیغام کے نیچے مصنف کا نام دیا گیا ”ڈی وائی چندرچور (چیف جسٹس)“۔