Aaj Logo

شائع 14 اگست 2023 09:56pm

سینے کی جلن کی عام دوائیں جو آپ کی یادداشت متاثر کر رہی ہیں

طبی جریدے نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ معدے کی تکلیف اور سینے کی جلن کی عام دوائیاں آپ کو ڈیمینشیا (بھولنے کی بیماری) میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے مطابق جو لوگ ساڑھے چار سال یا اس سے زیادہ عرصے تک ایسڈ ریفلکس (سینے کی جلن کی دوائیں) جنہیں پروٹون پمپ انحیبیٹرز کہا جاتا ہے( لیتے ہیں ان میں ڈیمنشیا کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوسکتا ہے جو یہ دوائیں نہیں لیتے۔

ایسڈ ریفلکس اس وقت ہوتا ہے جب پیٹ کی تیزابیت غذائی نالی میں پہنچ جاتی ہے، ایسا عام طور پر لیٹنے یا کھانے کے بعد ہوتا ہے، جس سے متاثرہ افراد کو سینے میں جلن اور السر کلی شکایت ہوتی ہے۔

اکثر ایسڈ ریفلکس میں مبتلا افراد کو گیسٹرو فیجیل ریفلکس بیماری (GERD) ہو سکتی ہے۔ جو غذائی نالی کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

ریفلکس اس وقت ہوتا ہے جب غذائی نالی کے نچلے سرے پر موجود اسفنکٹر عضلات غلط وقت پر ڈھیلے پڑ جاتے ہیں، جس سے پیٹ کا تیزاب غذائی نالی میں واپس بہہ جاتا ہے۔

مزید پڑھیں

آپ کی یادداشت کمزور ہے تو یہ عاداتاپنائیں

کچھ لوگوں کی یادداشت اور حافظہ تیز کیوں ہوتاہے؟

عمر رسیدہ افراد اپنی نفسیاتی صحت کی حفاظت کیسے کرسکتےہیں؟

پروٹون پمپ انحیبیٹرز (پی پی آئیز)

پروٹون پمپ انحیبیٹرز (PPIs) میں اومیپرازول، ایسومیپرازول، اور لانسوپرازول جیسی دوائیں شامل ہیں۔ جنہیں معدہ کے استر میں موجود خامروں کو نشانہ بنا کر پیٹ کی تیزابیت کم کرنے کیلئے تجویز کیا جاتا ہے۔

مینیوپولس میں یونیورسٹی آف مینیسوٹا اسکول آف پبلک ہیلتھ میں مطالعہ کے مصنف ڈاکٹر کاماکشی لکشمی نارائن کا کہنا ہے کہ ’پروٹون پمپ انحیبیٹرز ایسڈ ریفلکس کو کنٹرول کرنے میں مدد کرنے کا ایک مفید زریعہ ہیں، تاہم پچھلے مطالعات میں ان کے طویل مدتی استعمال کو فالج، ہڈیوں کے ٹوٹنے اور گردے کی دائمی بیماری کے خطرہ سے جوڑا گیا ہے۔ پھر بھی کچھ لوگ یہ دوائیں باقاعدگی سے لیتے ہیں۔ لہٰذا ہم نے جانچا کہ آیا ان کا تعلق ڈیمنشیا کے خطرات سے ہے یا نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ ہمیں قلیل مدتی استعمال سے ڈیمینشیا کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ملا، تاہم ہمیں ان ادویات کے طویل مدتی استعمال سے ڈیمنشیا کا زیادہ خطرہ ملا‘۔

مطالعہ میں 45 سال اور اس سے زیادہ عمر کے 5,712 افراد شامل تھے جنہیں مطالعہ کے آغاز میں ڈیمنشیا نہیں تھا۔

محققین نے مطالعاتی دوروں اور سالانہ فون کالز کے زریعے اس بات پر نظر رکھی کہ آیا رضاکاروں نے اس دوران ایسڈ ریفلکس کی دوائیں لیں یا نہیں۔

ایسڈ ریفلکس دوائیں اور ڈیمنشیا کا خطرہ

عمر، جنس اور نسل کے ساتھ ساتھ صحت سے متعلق عوامل جیسے کہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد، محققین نے پایا کہ وہ لوگ جو 4.4 سال سے زائد عرصے سے ایسڈ ریفلوکس دوائیں لے رہے تھے، ان میں ڈیمینشیا کا خطرہ 33 فیصد زیادہ تھا۔

تاہم لکشمی نارائن نے کہا کہ ’ہمارے نتائج کی تصدیق کرنے اور طویل مدتی پروٹون پمپ انحیبیٹرز کے استعمال اور ڈیمنشیا کے خطرے کے درمیان ممکنہ تعلق کی وجوہات تلاش کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ ایسڈ ریفلکس کے علاج کے مختلف طریقے ہیں جیسے اینٹاسڈز لینا، صحت مند وزن برقرار رکھنا، اور دیر سے کھانے اور کچھ کھانوں سے پرہیز کرنا، لیکن یہ مختلف طریقے ہر کسی کے لیے قابل عمل نہیں۔ ضروری ہے کہ یہ دوائیں لینے والے لوگ کوئی بھی تبدیلی کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے بات کریں، اپنے لیے بہترین علاج کے بارے میں بات کریں، یہ اس لیے کہ ان دوائیوں کو اچانک بند کرنے سے علامات مزید خراب ہو سکتی ہیں‘۔

پی پی آئی کے بغیر ریفلکس سے بچنے کے طریقوں میں ان کھانوں سے پرہیز کرنا شامل ہے جو آپ کی علامات کو متحرک کرتے ہیں۔ سونے کے وقت کے قریب نہ کھائیں، عام طور پر بہت زیادہ چکنائی یا کھانا نہ کھائیں تاکہ آپ کا پیٹ زیادہ تیزی سے خالی ہو اور زیادہ بھرا نہ ہو۔ اور ضرورت سے زیادہ تنگ بیلٹ یا کمربند نہ پہنیں جو آپ کے پیٹ کے خالی ہونے میں مداخلت کرتے ہیں۔

Read Comments