افغانستان کے صوبہ خوست میں ایک ہوٹل میں ہونے والے دھماکے میں حافظ گل بہادر گروپ کے اہم کمانڈرز مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ دھماکے میں پانچ افراد جاں بحق ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مطلوب اہم مبینہ دہشتگرد قاری زردان ہوٹل میں جمع تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں ہوٹل کی چھت مکمل طور پر بیٹھ گئی ہے۔
خوست کے ہوٹل میں دھماکا مبینہ طور پر ڈرون حملہ بتایا جارہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اس ہوٹل پر حافظ گل بہادر گروپ کے پاکستانی طالبان کا اکثر آنا جانا تھا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملے میں گل بہادر گروپ کے متعدد جنگجو نشانہ بنے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حملے کے ہدف حافظ گل بہادر خود تھے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہےکہ حملہ ڈرون کے ذریعے کیا گیا۔ تاہم افغانستان اور پاکستان کی جانب سے سرکاری طور پر کسی ڈرون حملے کی تصدیق نہیں کی گئی۔
افغانستان کے سینئیر صحافی بلاول سروری نے خوست کے ایک اسپتال کی وہ فہرست جاری کی ہے جس میں آج کے ہوٹل دھماکے میں 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی تفصیل دی گئی ہے۔
صحافی بلاول سروری کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق زخمیوں میں درج ذیل افراد شامل ہیں۔
جبکہ مارے گئے افراد کی تفصیل بھی ذیل میں موجود ہے۔
خوست کے پریس آفس سے جاری کیے گئے ایک پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز جائے حادثہ پر پہنچیں اور واقعہ کی نوعیت کا جائزہ لیا۔
پریس نوٹ میں کہا گیا کہ صوبائی انتظامیہ کی قیادت نے زخمیوں کے علاج کے لیے محکمہ صحت کے حکام کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے عہدیدار خالد زردان نے کہا کہ ہوٹل خوست شہر میں اسپن مسجد کے قریب واقع تھا اور متاثرین میں وزیرستان کے پاکستانی باشندے اور خوست کے شہری بھی شامل تھے۔
ایک سینئر پاکستانی طالبان کمانڈر نے خراسان ڈائری سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایک دھماکہ ہوا تھا جس کی وجہ سے ہوٹل کی چھت گر گئی۔ لوگ اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ امارت اسلامیہ کے دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔“