پاکستان کے 76ویں یوم آزادی کے موقع پر تقسیم ہند کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے بزرگ عبدالرحیم نے تقسیم کی کہانی سُنائی ہے۔ آبدیدہ ہوتے بزرگ کا کہنا ہے کہ قائد اعظم کا فیصلہ بالکل درست تھاآج بھی بھارت میں جو ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
عبدالرحیم کے مطابق ہندوستان کی تقسیم کے وقت بہار اور پٹنہ میں بہت زیادہ قتل عام ہوا،،خواتین نے اپنی عزتیں بچانےکیلئے کنویں میں چھلانگیں لگادیں،ایک ایک کنویں سےپانچ پانچ، سات سات خواتین کی لاشیں نکلی تھیں۔
قیام پاکستان کے وقت اپنے بچپن کی یادیں تازہ کرنے والے بزرگ نے بتایا کہ 1946میں ہندومسلم فسادات کےباعث اسکول چھوڑناپڑا، 1947میں کلکتہ منتقل ہوگیا لیکن وہاں بھی اسکول نہ جاسکا۔
انہوں نے بتایا کہ، ’13 اگست کو پاکستان کے قیام کے اعلان کے وقت ہوٹل میں بیٹھا چائےپی رہا تھا، اس اعلان پاکستان کےبعد ہرطرف جشن کا سماں تھا‘۔
بزرگ شہری نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فیصلے کو درست قراردیتے ہوئے کہا کہ آج بھارت میں جو ہورہاہےوہ سب کےسامنے ہے۔ وہاں آج بھی مسلمانوں پرظلم ہورہاہے۔ یہ حالات دیکھ کر ہندوؤں سےنفرت ہوگئی تھی۔
عبدالرحیم کے مطابق وہ 28نومبر1949 کو کوکلکتہ سے مشرقی پاکستان ڈھاکاپہنچے تھے جہاں مہاجرین کو3،3دن تک کھانے کو کچھ نہیں ملتاتھا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم ہندوستان سے ایک گلاس بھی اپنےساتھ نہیں لائےتھے۔ ڈھاکا پہنچ کر 14روزتک کیمپ میں گزارے۔