پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے سیاست میں آنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے جذبے اور نیت سے پاکستان واپس آئی ہوں سیاست میں حصہ لینا چاہتی ہوں۔
آج نیوز کے پروگرام ’دس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ریحام خان نے کہا کہ زندگی میں ہمیشہ وہ کیا جو کرنا چاہتی تھی کبھی لوگوں کی پرواہ نہیں کی اگر پرواہ کرتی تو سب کچھ چھوڑ کر پاکستان نہ آتی۔
انھوں نے کہا کہ زندگی میں کافی مشکل فیصلے کیے خاص طور پر اپنے پروفیشن سے متعلق اہم فیصلے کیے، میں بی بی سی کو چھوڑ کر پاکستان آئی، انسان کو اپنا راستہ خود بنانا چاہیے، سب سے ضروری یہ بات ہے کہ انسان جو بھی کرے اس کا ضمیر مطمئن ہونا چاہیے۔
ریحام خان کا کہنا تھا کہ آج کل ”نئے جذبے نئی نیت کے ساتھ پاکستان آئی ہوں“پاکستان کے ساتھ میرا لگاؤ ہے جو سیکھا ہے وہ واپس دینا بھی چاہتی ہوں، سیاست میں حصہ ڈالنا چاہتی ہوں، صحافت میں موقع نہیں ملتا ورنہ صحافت میں بھی حصہ ڈالنا چاہتی ہوں۔
سابق شوہر عمران خان کی گرفتاری پر نو مئی کو پی ٹی آئی کے ہونے والے احتجاج پر بات کرتے ہوئے ریحام خان نے کہا کہ اپنا مقصد حاصل کرنے یا اپنے مطالبات منوانے کیلئے پہلے جنگ ہوتی تھی اس کے بعد قتل و غارت کی جانے لگی اور آج کے جدید دور میں ماڈرن وار فیئر یہ ہے کہ خانہ جنگی کرادی جائے۔
انھوں نے کہا کہ نو مئی کو جو ہوا اسے مجھ جیسے لوگ دیکھ رہے تھے، ایک سال سے یعنی 25 مئی سے، 2022 سے پہلے سے کہا جارہا تھا کہ یہ ہوگا ہونے جارہا ہے، ٹوئٹس میں انٹرویوز میں، میں نے باجوہ صاحب کو مخاطب کرکے یہ بات کہی کہ آپ دیکھیں گے کہ ہونے کیا جارہا ہے۔ ”9 مئی کو جو ہوا وہ ایک سوچی سمجھی سازش کےتحت ہوا، اس میں عوام آلہ کار بنے اور یہ اتنی خطرناک سازش ہے کہ اور میں نہیں سمجھتی کے خطرہ پوری طرح سے ٹل گیا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ابھی بھی خطرہ موجود ہے“۔
ریحام خان نے نو مئی کے حوالے سے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ ”اس کو ہمیں بڑی سنجیدگی سے اس کے بارے میں سوچنا چاہیے اس سول وار کی جو روش ہے ملٹری میں کُو (بغاوت) کرانے کی، ہماری جو ٹاپ لیڈر شپ ہے ملٹری کی اس کو ہٹانے کی جو سازش ہے بیرون سازش ہے اس کے جو بھی بیرون آلہ کار ہیں انھیں ختم کیا جائے“۔
عمران خان کی سابق اہلیہ کا بشریٰ بی بی کی سامنے آنے والی مبینہ ڈائری کے حوالے سے کہنا تھا کہ اب یہ جو ڈائری کی بات آئی ہے عجیب بات یہ ہے جس پر لوگوں کو بات کرنی چاہیے کہ وہ لوگ جو ہینڈ ریٹرن ( ہاتھ کی تحریر) ڈائری اگر انہی (بشریٰ بی بی) کی ہے تو مجھے نہیں پتہ اور جس قسم کی ہاتھ کی لکھائی میں وہ آئی ہے، اور جو باتیں لکھی گئی ہیں اگر اس طرح سے کوئی خاتون خانہ پارٹٰی چلا رہی ہیں یا ملک کی سمت طے کررہی ہیں جب یہ حکومت میں تھے تو کیا ایسا ریزک (خطرہ) لیا جاسکتا ہے، یہاں یہ دیکھنا ہوگا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کیا کررہے تھے کیونکہ ووٹ اہلیہ یا بہن کو نہیں ملتا ووٹ تو لیڈر کو ہی ملتا ہے جو چیئرمین ہے، سی ای او ہے کسی کو بھی قربانی کا بکرا بنانا ٹھیک نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر آپ دیکھیں جو کتاب پبلش ہوئی ہے وہ تو وزارت عظمیٰ ملنے کے بعد پبلش ہوئی۔ کتاب 31 اگست 2018 کو پبلش ہوئی اور پی ٹی آئی نے خود مہربانی کرکے کتاب کو مشہور کیا۔ کتاب کی پبلسٹی الیکشن سے پہلے ہوئی۔ جس پر میں پی ٹی آئی کی بہت مشکور ہوں، کیونکہ انھوں نے کتاب کی جو پبلسٹی کی وہ میں نہیں کرسکتی تھی۔