بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتیاں جنگجو زبردستی لیبیا واپس لے جانے لگے ہیں، تارکین وطن کو جنرل حفتار کے علاقے میں پہنچا کر ان سے تمام اسباب چھین لیا جاتا ہے۔
براعظم افریقہ سمیت دیگر براعظموں کے ممالک میں بسنے والے افراد بہتر مستقبل کا خواب سجائے یورپ کا رخ کرتے ہیں، دیکھا گیا ہے کہ غریب یا ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی جان خطرے میں ڈال کر سمندر کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔
سمندر کے مشکل سفر کے دوران اوور لوڈ ہونے کی وجہ سے کشتی ڈوبنے کے حادثات بھی ہوتے ہیں جبکہ آج کل تارکین وطن کی کشتیوں سے لوٹ مار کرنے کے واقعات بھی رپورٹ ہورہے ہیں۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 7 جولائی کی صبح لیبیا سے 250 پناہ گزینوں کو لے کر ایک کشتی روانہ ہوئی جس کا ایندھن بحیرہ روم کے درمیان ختم ہوگیا۔
جرمن این جی او سی واچ کے طیارے نے مالٹا کے سرچ اینڈ ریسکیو ایریا کے اندر بحران میں پھنسی کشتی کا پتہ لگایا او سمندر کے درمیان پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کی منصوبہ بندی کی۔
اسی دوران این جی او کے طیارے نے لیبیا کے ایک بحری جہاز طارق بن زیاد کو دیکھا جو متاثرہ کشتی کی طرف بڑھ رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جنگجو کشتی میں سوار 250 مسافروں کو خانہ جنگی کا شکار ملک لیبیا کے مشرقی علاقے بن غازی لے گئے، جہاں ان سب کو حراست میں لے لیا گیا اور ان کا سامان لوٹ لیا گیا۔
گزشتہ چند ماہ کو چھوڑ کر سمندر کے اندر کی جانے والی اسطرح کی کارروائیاں پہلے کبھی سامنے نہیں آئیں۔
رپورٹ کے مطابق جنگجو کی جانب سے مئی کے بعد سے تارکین وطن کی کشتیوں کو اپنے ساتھ لے جاکر لوٹ مار کرنے کے واقعات معمول بن گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ 26 جولائی کو پیش آیا جس سے 300 پناہ گزین متاثر ہوئے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) کے ترجمان فلاویو ڈی گیاکومو نے الجزیرہ کو بتایا کہ مالٹا کے ایس اے آر میں متعلقہ اتھارٹی کی منظوری کے بغیر پناہ گزینوں کی کشتی کو روکنا ”بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے“۔
واضح رہے کہ لیبیا، جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو وسیع پیمانے پر دستاویزی شکل دی گئی ہے، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے لیبیا کی بندرگاہ کو محفوظ نہیں سمجھا جاتا۔
خیال رہے کہ فیلڈ مارشل خلیفہ بیلقاسم حفتار لیبیا کے ایک سیاست دان، فوجی افسر اور توبرک میں قائم لیبیا کی قومی فوج (ایل این اے) کے کمانڈر ہیں۔ 2 مارچ 2015 کو ، انہیں منتخب قانون ساز ادارے ، لیبیا کے ایوان نمائندگان کے وفادار مسلح افواج کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ وہ امریکی شہریت بھی رکھتے ہیں۔