بلوچستان میں تیسری اسمبلی آئینی مدت کی تکمیل پر گزشتہ روز تحلیل ہو گئی، اگرچہ 2002 سے2007 تک قائم رہنے والی اسمبلی نے بھی آئینی مدت مکمل کی لیکن جنرل مشرف کے دور کے باعث اسے مکمل جمہوری اسمبلی نہیں کہا جا سکتا۔
25 جولائی 2018 کے الیکشن کے نتیجے میں معرض وجود میں آنیوالی بلوچستان اسمبلی کا پہلا اجلاس 13 اگست 2018 اور آخری اجلاس 8 اگست 2023 کو ہوا تھا۔
جولائی 2018 کے الیکشن کے نتیجے میں قائم ہونیوالی اسمبلی نے 8 اگست کو بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے جام کمال خان عالیانی کو منتخب کیا۔ انہوں نے 39 ووٹ حاصل کئے، جبکہ ان کے مدمقابل یونس عزیز زہری 20ووٹ حاصل کرسکے تھے۔
جام کمال کو اپنے اقتدار کے 3 سال دو ماہ اور چھ دن بعد ان کی اپنی جماعت کے ساتھی و اسپیکرعبدالقدوس بزنجو نے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی سازش کی۔
جام کمال تحریک سے قبل ہی مستعفی ہو کر گھر چلے گئے جس کے بعد 28 اکتوبر کو بلوچستان عوامی پارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے میرعبدالقدوس بزنجو کاصوبے کے 18ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر بلا مقابلہ انتخاب ہوا، جبکہ ان کی جانب سے خالی ہونیوالی اسپیکر کی نشست پر جان محمد جمالی 30اکتوبر کو بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔
اسمبلی کی پانچ سالہ مدت کے دوران 474 دنوں کی کارروائی میں 96 بل ،61 سرکاری 135 غیرسرکاری قراردادیں پاس کی گئیں،521 سوالات ڈسپوز اپ کئے گئے، 87 توجہ دلاؤ نوٹسز اور36 تحاریک التواء پیش کی گئیں۔
بلوچستان کی 11 ویں صوبائی اسمبلی کا پہلا سیشن 13 اگست 2018 کو ہوا اور اسمبلی کے گزشتہ 5 سال کے دوران 474 دنوں میں 96 بل ،61 سرکاری 135 غیرسرکاری قراردادیں پاس کی گئیں، 521 سوالات ڈسپوز اپ کئے گئے، 87 توجہ دلاؤ نوٹسز اور36 تحاریک التواء پیش کی گئیں۔
پہلے پارلیمانی سال میں11 تحاریک التوا 13 توجہ دلاؤ نوٹسز،82 سوالات پیش کئے گئے، جبکہ 24 غیرسرکاری 13 سرکاری قراردادوں کے ساتھ 11 ایکٹ پاس کئے گئے۔
دوسرے پارلیمانی سال میں 5 تحاریک التواء، 10 توجہ دلاؤ نوٹسز 75 سوالات پیش کئے گئے،27 غیرسرکاری 6 سرکاری قراردادیں اور10 ایکٹ پاس کئے گئے۔
تیسرے پارلیمانی سال میں 15 تحاریک التوااور36 توجہ دلاؤ نوٹسز پیش کئے گئے، 160 سوالات ڈسپوزاپ کئے گئے، 30 غیرسرکاری اور9 سرکاری قراردادوں کے ساتھ 30 بل پاس کئے گئے۔
چوتھے پارلیمانی سال میں 4 تحاریک التواء، 12 توجہ دلاؤ نوٹسز پیش کئے گئے اور116 سوالات ڈسپوز اپ کئے گئے۔
اس کے علاوہ 27 غیرسرکاری 20 سرکاری قراردادوں کے ساتھ 25 بل پاس کئے گئے۔
پانچویں پارلیمانی سال میں14 توجہ دلاؤ نوٹسز 84 سوالات پیش کئے گئے، جبکہ 25 غیرسرکاری 13 سرکاری اور20 ایکٹ پاس کئے گئے۔
اس اسمبلی کو اس وقت دلچسپ اور تشویشناک صورتحال کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب پی بی 26 کوئٹہ سے ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے احمد کوہزاد ایم پی اے منتخب ہوئے مگر ان کی افغان شہریت ثابت ہونے کے باعث انہیں مستعفی ہونا پڑا اور پھر اس نشست پر ضمنی انتخابات کے نتیجے میں صحافی قادر علی نائل نے کامیابی حاصل کی۔
اس اسمبلی کے رکن سید فضل آغا جو پشین سے جے یو آئی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے، جو کرونا کے باعث انتقال کرگئے تھے۔
ان کے بعد جے یو آئی کے مولوی عزیز اللہ آغا رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہفتے کو تحلیل ہونیوالی اسمبلی میں نواب ثنا اللہ زہری ’ نواب اسلم رئیسانی بھی پانچ سال تک موجود رہے جو بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کے طور پر کام کرچکے ہیں۔