گزشتہ روز ہی کئی دنوں سے چلنے والی قیاس آرائیوں کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگراں وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دے دی تھی۔
ایوان صدر کےعارف علوی نے ایڈوائس پر دستخط کردیے، جس کے بعد انوار الحق کاکڑ پاکستان کے نگراں وزیراعظم مقرر ہوگئے ہیں۔ تقرر کے بعد سینئر صحافیوں نے ماضی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کچھ تبصرے بھی کیے ہیں۔
مزید پڑھیں
سینئر صحافی غریدہ فاروقی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ 30 سال بعد نواز شریف کی ایک اور کاکڑ کے ہاتھوں شکست ہوگئی ہے۔
انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ جولائی 1993 میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل وحید کاکڑ نے صدرغلام اسحاق خان اور وزیراعظم نواز شریف دونوں سے آپس کے بڑھتے تنازعے کے باعث استعفی لیا تھا اور نواز شریف حکومت کو گھر جانا پڑا تھا۔
غریدہ فاروقی نے نگراں وزیراعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیبشلمنٹ سے اچھے تعلقات رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ نگران وزیراعظم بن گئے اور ایک اور کاکڑ نے نواز شریف کے امیدوار کا راستہ روک لیا۔ حد تو یہ ہوئی کہ اعلان بھی راجہ ریاض نے کیا اور شہباز شریف خاموشی سے کاغذ سائن کرکے گھر چلے گئے۔
مزید پڑھیں: باپ کی بنیاد رکھنے والے انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم تعینات
غریدہ نے بعد میں یہ ٹوئیٹ ڈیلیٹ کردی۔
نجی ٹی وی اینکرماریہ میمن کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل کاکڑ کا فارمولہ 1993 میں وزیر اعظم ( نواز شریف) اور صدر (غلام اسحاق خان) دونوں کو ہٹانے کا باعث بنا تھا لیکناب اس سسٹم کے لیے کاکڑ فارمولہ 2023 کیا ہے؟ کیا یہ صرف انتخابات کی بات ہے یا اس سے آگے بڑھے گی؟
صحافی ماجد نظامی نے سوشل میڈیا پرعوام سے مخاطب ہوتے ہوئے پوچھا کہ نگران وزیراعظم بننے والے انوار الحق کاکڑ کیا محمد خان جونیجو بن کر کسی جنرل کی خواہشات پر عمل سے انکار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ یا وہ محض ظفر اللہ جمالی بن کر سر جھکائے ہر حکم کی تعمیل کریں گے؟
صحافی شاہ میر بلوچ نے گارجین کیلئے سینئیر صحافی جاوید نصرت اور فواد چوہدری سے بات چیت کی اور دونوں کے بیانات شیئر کیے۔
جاوید نصرت نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے لیے کاکڑ کی نامزدگی طاقتور ترین ادارے سے ہوئی تھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے طور پر ان کی نامزدگی یقینی طور پر ایسی ہے، جو حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے لیے خوشی کا باعث نہیں ہوگی۔
انوارالحق کاکڑ بلوچستان کی سیاست میں پہلی بار 2008 میں منظرعام پر آئے تھے۔ اس سے پہلے انوار الحق کاکڑ بطور اوورسیز پاکستانی برطانیہ میں مقیم تھے تاہم 2008 میں بلوچستان کی سیاست میں انٹری دی تھی۔
انوار الحق کاکڑ نے پہلی بار 2008 میں مسلم لیگ ق کی ٹکٹ پر کوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا، الیکشن ہار گئے اور دوسری پوزیشن پر رہے۔