نگران وزیراعظم تعینات کیے گئے انوار الحق کاکڑ کا مسلم لیگ نواز سے عجیب رشتہ ہے۔ وہ 2018 میں نواز لیگ کیخلاف بغاوت کا حصہ تھے، کچھ لوگ انہیں اسٹیبلشمنٹ کی پسند قرار دے رہے ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کا تقرر مریم نواز شریف سے ملاقات کے بعد ہوا اور بعض حلقوں کا دعوی ہے کہ نواز شریف نے ان کے نام کی منظوری دی تھی۔
کوئٹہ سے آج نیوز کے مجیب احمد کے مطابق سال 2018 کے آغاز میں بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت کے خاتمے کیلئے اٹھنے والی بغاوت میں انوار الحق کاکڑ کا نام سرفہرست تھا اور نواب زہری کیخلاف عدم اعتماد میں وہ پیش پیش رہے۔
بعد میں وہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو کے ساتھ تھے۔ سال 2018 میں قدوس بزنجو کی آشیرباد سے انوار الحق کاکڑ آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوئے۔
تاہم مجیب احمد کے بقول انور الحق کاکڑ اس وقت جام کمال کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور آخری سیاسی ملاقات سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے گذشتہ ماہ سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز سے جام کمال کے ہمراہ ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات کی ویڈیو بھی اب سامنے آ چکی ہے۔ جس میں جام کمال اور کاکڑ ایک ہی صوفے پر بیٹھے ہیں اور سامنے بیٹھی مریم نواز سے گفتگو کر رہے ہیں۔ یہ ویڈیو مسلم لیگ نواز کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ پرویز سندھدیلا کی جانب سے جاری کی گئی ہے جو سوشل میڈیا ٹاک شو کے نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔
اس سے قبل ملک کی ایک اور اہم تعیناتی کے بارے میں بھی کہا گیا تھا کہ نام میاں نواز شریف کی طرف سے آیا تھا اور وہ اس نام پر ڈٹ گئے تھے۔
اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا کہناہے کہ کاکڑ کا نام انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو دیا جسے انہوں نے بغیر کسی تامل کے قبول کر لیا۔
دوسری جانب بعض صحافی اور تجزیہ کار کاکڑ کی تعیناتی کو نواز شریف کی شکست قرار دے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی حلقوں کی جانب سے بھی اسے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے ہفتہ کو کہا کہ پی ٹی آئی کو انوار الحق کاکڑ سے بہت امیدیں ہیں۔
انوارالحق کاکڑ ماضی میں عمران خان کے بہت قریب آئے۔ ان کی پی ٹی آئی چیئرمین کے ساتھ ایک تصویر بھی وائرل ہوئی لیکن 9 مئی کے واقعات کے بعد کاکڑ نے جو کچھ کہا اس میں پی ٹی آئی اور بالخصوص عمران خان کے لیے کچھ زیادہ امید نہیں رہتی۔