سول جج کی اہلیہ کے تشدد سے زخمی ہونے والی گھریلو ملازمہ رضوانہ کی طبیعت میں بہتری آہی ہے اور پلاستک سرجری کے لئے زخموں کی بھرائی جاری ہے۔
لاہور کے جنرل جنرل اسپتال کی انتطامیہ نے بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گھریلوملازمہ رضوانہ کا علاج جاری ہے اور اس کی حالت میں بہتری آرہی ہے۔
مزید پڑھیں: رضوانہ تشدد کیس میں نیا موڑ، انوسٹی گیشن ٹیم نے سول جج کو طلب کرلیا
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رضوانہ کی پلاسٹک سرجری کے لئے زخموں کی بھرائی جاری ہے، بچی کی تیسری ڈریسنگ پیر یا منگل کو ہوگی۔
اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ رضوانہ کو زیادہ حرکت سے ابھی منع کیا گیا ہے، اسے ڈریسنگ کی وجہ سے صرف بٹھایا جاتا ہے، سرجنز کی ٹیم بچی کی 8 ڈریسنگز کرسکتی ہے، پلاسٹک سرجنز کی ٹیم تیسری ڈریسنگ سے متعلق آج آگاہ کرےگی۔
لاہور کے جنرل اسپتال کے پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر فرید ظفر نے انکشاف کیا تھا کہ بچی کو زہر دیا گیا ہے، اور میڈیکل بورڈ نے رضوانہ کو زہر دینے کا ٹیسٹ لیبارٹری بھجوا دیا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا 14 سالہ رضوانہ پر تشدد کے واقعے کا سخت نوٹس
پروفیسر فرید ظفر نے مزید بتایا کہ رضوانہ کو سیپسیس کی بیماری ہو چکی ہے، سیپسیس کی وجہ خون میں انفیکشن ہے، جو پورے جسم کو متاثر کر رہا ہے، آکسیجن میں کمی کے باعث رضوانہ کی برونکو سکوپی مکمل کر لی گئی ہے۔
میڈیکل بورڈ سربراہ کا کہنا ہے کہ رضوانہ کے ایک سائیڈ کے پھیپھڑوں میں انفیکشن ہے، دوسرے پھیپھڑے میں خون کے لوتھڑے ہیں۔
مزید پڑھیں: جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد کا شکار رضوانہ کو زہر دیئے جانے کا انکشاف
پروفیسر جودت سلیم کا کہنا تھا کہ انفیکشن اور کلاٹ کی وجہ سے سیچوریشین کم ہو رہی تھی۔
پرنسپل جنرل اسپتال پروفیسر فرید ظفر نے رضوانہ کے میڈیکل بورڈ کے چیک اپ سے قبل بھی آج نیوز سے گفتگو کی تھی۔