”ادرک“ جو نام سے تو بظاہر ایک عام سی سبزی ہی ہے لیکن اس کے بیش بہا فوائد ہیں اور اس میں متعدد خصوصیات موجود ہیں۔
یہ معدے کی خرابی سے لے کر دل کے امراض کے خطروں کو کم کرنے کی خصوصیت رکھتی ہے۔
ہیلتھ شاٹس میں شائع ایک رپورٹ میں ماہرین کے مطابق ادرک صحت کے فوائد کا ایک پاور ہاؤس ہے۔
ادرک زنگبیریسی نامی پودے کی ایک قسم میں سے ہے جو صحت کے یہ فوائد پیش کرتی ہے۔
جسمانی صحت بہتربنانے کے 5 آسان طریقے
روزانہ ایک سیب کھانا آپ کو یہ بیش بہا فوائد دیتا ہے
صحت مند رہنے کے لئے کتنے’کیلے’ کھائیں؟
ادرک میں جنجرول جیسے بایو ایکٹو مرکبات پائے جاتے ہیں جن میں اینٹی سوزش خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ جرنل مالیکیولز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ادرک میں اینٹی سوزش اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی بناء ہر اسے اپنی غذا میں شامل کرنے سے سوزش کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ ادرک کو طویل عرصے سے معدے کے مسائل کے علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اپنی غذا میں ادرک کو شامل کرنے سے آپ کو ہاضمے کے مسائل جیسے پیٹ میں درد، سوزش اور متلی سے چھٹکارا حاصل کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
بیماریوں کو دور رکھنے کے لیے کولیسٹرول کی سطح کوبرقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ادرک میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو ”ایل ڈی ایل“ (خراب) کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتی ہیں۔ لیکن ادرک کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
ادرک میں اینٹی ذیابیطس خصوصیات آپ کے وزن کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ ایرانی جرنل آف فارماسوٹیکل ریسرچ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار افراد جو روزانہ ادرک کھاتے ہیں ان کے خون میں شکر کی سطح میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ مطالعات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ادرک انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے اور ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے.
کچھ ابتدائی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ادرک میں اینٹی کینسر خصوصیات ہوسکتی ہیں اور کچھ کینسر کے خلیات کی نشوونما کو روک سکتی ہے۔
جرنل گیسٹرو اینٹرولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ادرک میں اینٹی کینسر کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
تاہم ان نتائج کی توثیق کرنے اور اس میں شامل میکانزم کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق ضروری ہے۔
اگرچہ ادرک بہت سے غذائی اجزاء سے بھرپور ہے، لیکن اسے اپنی غذا میں شامل کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کریں۔