صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد منتخب ہونے والے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کون ہیں۔
انوار الحق کاکڑ بلوچستان کی سیاست میں پہلی بار 2008 میں منظر عام پر آئے تھے، اس سے قبل انوار الحق کاکڑ بطور اوورسیز پاکستانی برطانیہ میں مقیم تھے تاہم 2008 میں بلوچستان کی سیاست میں انٹری کے بعد انہوں نے پہلی بار 2008 میں مسلم لیگ ق کی ٹکٹ پر کوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا تاہم الیکشن ہار گئے اور دوسری پوزیشن پر رہے۔
انوار الحق کاکڑ سے قبل پاکستان میں کون کون نگراں وزیرِ اعظمرہا
صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگراں وزیراعظم تعیناتی کی منظوریدیدی
اس کے بعد سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا اور ن لیگ میں متحرک رہے۔
انوار الحق کاکڑ سال 2015 سے 2017 تک وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے ترجمان تھے۔
سال 2018 کے آغاز میں بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت کے خاتمے کے لیے اٹھنے والی بغاوت میں انوار الحق کاکڑ بھی سرفہرست تھے اور نواب زہری کے خلاف عدم اعتماد میں پیش پیش رہے بعد میں وہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو کے ساتھ تھے۔
سال 2018 میں قدوس بزنجو کی آشیرباد سے انوار الحق کاکڑ آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوئے تاہم انور الحق کاکڑ اس وقت جام کمال کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور آخری سیاسی ملاقات سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے گزشتہ ماہ سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز سے جام کمال کے ہمراہ ملاقات کی تھی۔
انوار الحق کاکڑ کا تعلق آبائی وطن ضلع قلعہ سیف اللہ تحصیل مسلم باغ کلی سرہ خولہ کانمترزئی سے ہیں، قوم کاکڑ ذیلی شاخ عسی خیل ہے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ کے سین فرانسزگرامر اسکول سے حاصل کی، کیڈٹ کالج کوکوہاٹ سے انٹر کیا اور اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے، لندن میں انٹرنیشنل ریلیشن میں ماسٹرز کیا اور 2008 میں پاکستان واپس آئے۔ مسلم لیگ کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا مگر کامیاب نہ ہوسکے