کراچی: دہشتگردوں کو علاج معالجے کی سہولت کے کیس میں ڈاکٹر عاصم، قادر پٹیل سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا گیا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دہشت گردوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے محکمہ داخلہ کی مقدمہ واپس لینے کی درخواست منظور کرلی۔
محکمہ داخلہ نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 497 کے تحت مقدمہ واپس لینے کی درخواست کی تھی۔
محکمہ داخلہ نے درخواست میں کہا کہ ملزمان کے خلاف شواہد نہیں ہیں مقدمہ ختم کیا جائے۔
عدالت نے تمام ملزمان کو مقدمے سے بری کرنے کا حکم جاری کردیا، رہنما پیپلز پارٹی ڈاکٹر عاصم حسین، قادر پٹیل، ایم کیو ایم کے انیس قائم خانی، رؤف صدیقی، وسیم اختر اور پاسبان کے رہنما عثمان معظم ملزمان کی فہرست میں شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
سرحد پار سے دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی، وزیراعظم اور آرمیچیف کو بریفنگ
انسداد دہشتگردی عدالت نے وسیم اختر کے وارنٹ گرفتاری جاریکردیے
خیال ررہے کہ نارتھ ناظم آباد تھانے میں 2015 میں درج ہونے والے مقدمے میں وسیم اختر، پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین، پی ایس پی رہنما انیس قائم خانی اور رؤف صدیقی کو نامزد کیا گیا تھا۔
پاکستان رینجرز سندھ کی شکایت پر درج کیے گئے مقدمے کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین نے مبینہ طور پر ایم کیو ایم اور پی پی پی کے کچھ رہنماؤں کی درخواست پر اپنے اسپتال کی نارتھ ناظم آباد اور کلفٹن برانچوں میں مشتبہ دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کا علاج کیا اور انہیں پناہ دی تھی۔