پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کی ڈائری جھوٹ کا پلندہ ہے، ان الزامات کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیئے، آڈیولیکس کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی، پرویز خٹک کے واپس آنے کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو خیال آیا نگراں کابینہ سیاسی ہے، الیکشن کمیشن کو 6 ماہ پہلے یہ خیال آجاتا تو بہتر تھا، نگراں حکومت کا مقصد پی ٹی آئی کو ختم کرنا تھا۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ بالآخر الیکشن کمیشن کل خواب خرگوش سے جاگی ہے، نگراں حکومت کا کام 90 دن میں الیکشن کرانا تھا، نگراں حکومت غیر آئینی طور پر بیٹھی رہی، پالیسی معاملات چلانا نگراں حکومت کا کام نہیں۔
نیوٹرل سے کیسے نمٹنا ہے، بشریٰ بی بی کی مبینہ ڈائری میں تحریر منصوبہسامنے آگیا
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ٹرانسفر پوسٹنگ کے فیصلے واپس لینے چاہئیں، پرویز خٹک کی واپس آنے کی خواہش پوری نہیں ہوگی، پرویزخٹک الیکشن تک نہیں جیت سکیں گے، ہوسکتا ہے پرویزخٹک کے لوگوں کو کابینہ میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ غیرجانبدار کابینہ بنائیں، پرویز خٹک کی خواہش تھی وہ وزیراعلیٰ بنے رہیں، پرویز خٹک 5 سال اسلام آباد میں منہ بناکر بیٹھے رہے، پاکستان میں کسی کے خلاف کرپشن کی فائل بنانا مشکل نہیں۔
بشریٰ بی بی کی مبینہ ڈائری منظرعام پر آنے کے حوالے سے بیرسٹر سیف نے کہا کہ کیسے ثابت ہوگیا یہ بشریٰ بی بی کی ڈائری ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش ہے، ان الزامات کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیئے، بشریٰ بی بی کی ڈائری جھوٹ کا پلندہ ہے۔
آڈیو لیکس کے حوالے سے بیریسٹر سیف کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی، سابق وفاقی وزیر نے آڈیو لیکس کی فرانزک کیوں نہیں کرائی، ان معاملات کو اٹھانا صرف بدنام کرنے کی کوشش ہے، یہ اپنی چوری پر پردا ڈالنا چاہتے ہیں۔