پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کے مبینہ اغواء کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، جس میں بتایا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے درخواست گزار کے گھر میں گھس کر بندوق کی نوک پر اغواء کیا۔
صباحت گلزار خان کی جانب سے پولیس کے ہاتھوں اپنی بیٹی کے مبینہ اغواء کے خلاف دائر درخواست میں آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی ایس پی بنی گالہ، ایس ایچ او بنی گالہ کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ 9 اگست کو شام 5 بجے 25 پولیس اہلکاروں نے درخواست گزار کے گھر میں گھس کر بندوق کی نوک پر اغواء کیا، واقعے کے بارے میں ایس ایچ او بنی گالہ کو شکایت درج کرائی لیکن تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ شاندانہ گلزار کسی کیس میں ملوث نہیں تو انہیں فی الفور رہا کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
شاندانہ گلزار کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا، شیر افضل خان مروتکا دعویٰ
پشاورحملے پربیان: پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کیخلاف مقدمہدرج
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاندانہ گلزار کیخلاف مقدمات کی تفصیلات طلبکرلیں
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی سابق رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا، پی ٹی آئی رہنما کو 15 روز کے لیے اڈیالہ جیل میں نظربند رکھا جائے گا۔
شاندانہ گلزار کو اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تھری ایم پی او کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے علی نواز اعوان کے بھائی عمر نواز کی بازیابی میں پولیس کی ناکامی پر پٹیشنر کے وکیل بابر اعوان نے پولیس حکام کی تنخواہیں روکنے کی استدعا کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے دوران سماعت تفتیشی میں پیش رفت رپورٹ طلب کی۔
ایس پی انوسٹی گیشن رخسار مہدی نے بتایا کہ رپورٹ جمع کرادی گئی ہے، جس پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ 35 سال سے یہ سب چل رہا ہے، لاپتہ افراد کی یہ ایک ہی کہانی سناتے ہیں کہ پولیس اپنی تمام تر کوششیں کر رہی ہے، یہ لوگ صرف عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں بتاتے کیوں نہیں کہ کون اٹھا رہا ہے؟ سافٹ ویئر کون اپ ڈیٹ کر رہا ہے؟ یا تو سارے لوگ اپنے ساتھ اسلحہ رکھیں اور اپنی حفاظت کریں۔
بابر اعوان ایڈووکیٹ نے پولیس افسران کو ملنے والی مراعات کی تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کرتے ہوئے ان کی تنخواہیں بند کرنے کی استدعا کی۔
انہوں نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دے کر کہا کہ اسی عدالت کے احکامات پر پہلے بھی تنخواہیں بند ہوئی ہیں۔
بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ نام لیں اس ایجنسی کا جو کہتی ہے کہ اسلام آباد سے نہیں اٹھایا گیا، انہیں آپ میرے ساتھ بھیجیں میں ان کو بتاتا ہوں کہاں کہاں کیمرے لگے ہیں، کل کو یہ کہیں گے نالہ لئی سے بندہ تیرتے ہوئے ملا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو کہا گیا تھا کہ متعلقہ اداروں سے رابطہ کر کے تفصیلی رپورٹ جمع کروائی جائے، اب یہ بتائیں کہ کیا کوشش کی گئی، کیا جیو فینسنگ ہوئی؟ کیا تفتیش میں سیف سٹی کیمروں سے مدد لی ؟ کیا گرفتار کرنے والوں کی شناخت کی گئی؟ ان سب سوالوں کا جواب ہے نہیں۔