خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ کے 19 ارکان مستعفیٰ ہوگئے، سیاسی وابستگیوں کے الزام کے بعد الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ اعظم خان کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث وزراء اور معاونین کو ہٹانے کی سفارش کی تھی۔
نگراں وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے 19 ارکان اسمبلی کے مستعفیٰ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگراں کابینہ کے دیگر 8 ممبران بھی جلد وزیر اعلیٰ کو اپنے استعفے جمع کرائیں گئے۔
بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل کا مزید کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ محمد اعظم خان کابینہ اراکین کے استعفوں سمیت سمری کل جمعے کو گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کو ارسال کریں گے۔
آج نیوز نے پہلے ہی خبر دی تھی کہ خیبرپختونخوا کی نگران کابینہ کو فارغ کیا جا رہا ہے۔
اعظم خان نے نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا حلف اٹھالیا
خیبرپختونخوا کی 15 رکنی نگراں کابینہتشکیل
خیبرپختونخوا میں نگراں کابینہ کا اعلان آج متوقع، نظرانداز کیے جانے پرپی ٹی آئی ناخوش
خیبر پختونخوا میں نگراں حکومت کے قیام کے ساتھ ہی کابینہ اراکین پر جانبداری کا الزام لگایا گیا، سب سے پہلے تحریک انصاف کے سابق وزرا نے اعتراض کیا اور الیکشن کمیشن کو متعدد بار اس ضمن میں نوٹس لینے کی درخواست کی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے کابینہ ارکان کے خلاف نوٹس ملنے کے بعد نگراںوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے غور شروع کیا، جس کی روشنی میں نگران وزیراعلیٰ اعظم خان نے آج کابینہ کے اعزا میں ہائی ٹی کا اہتمام کیا تھا۔
اس موقع پر وزیرا علیٰ ہاوس کے جرگہ حال میں وزراء معاونین اور مشیروں کے علاوہ کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں تھی، اس دوران نگراں وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ اعظم خان نے پوری کابینہ سے استعفے طلب کیے، اس موقع پر 19 وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی نے اپنے استعفے وزیراعلیٰ کے حوالے کیے جبکہ دیگر 8 کابینہ ممبران بھی جلد وزیراعلیٰ کو اپنے استعفے جمع کرائیں گئے، نگراں وزیراعلیٰ اعظم خان کا خود بھی جلد مستعفیٰ ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر تسلی بخش کارکردگی پر کابینہ اراکین سے استعفے لیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بعد 21 جنوری 2023 کو اعظم خان کو نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا تعینات کیا گیا تھا اور انہوں نے اسی روز اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
26 جنوری کو گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے گورنر ہاؤس میں نگراں کابینہ سے حلف لیا تھا۔
31 جولائی کو الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ کو کابینہ سے سیاسی وابستگی رکھنے والے وزرا کو ہٹانے کا کہا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ کو خط میں کہا گیا تھا کہ کچھ وزرا، مشیر اور معاونین خصوصی کو سیاسی وابستگی پر بھرتی کیا گیا، سیاست میں ملوث وزرا، معاونین اور مشیروں کو فوری ڈی نوٹیفائی کیا جائے۔
خط میں قرار دیا گیا کہ بعض وزرا، مشیروں اور معاونین خصوصی کا رویہ نگران حکومت کی روح کے منافی ہے۔الیکشن کمیشن نے حکم دیا کہ نگران وزیراعلیٰ اپنی کابینہ کو کم سے کم کریں۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے نگران صوبائی وزیر شاہد خٹک کی عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے جلسے میں شرکت اور خطاب پر نوٹس لیا تھا اور انہیں وزارت سے ہٹانےکا حکم دیا تھا۔