جدیدیت کے اس دور میں خواتین خود کوایک باہمت اورخودمختارشخصیت کے طور پر منوارہی ہیں، ان کی صلاحیتوں کے اعتراف میں خصوصاً سوشل میڈیا نے بہت نمایاں کردارادا کیا ہے۔
آج سے چند سال قبل تک سوشل میڈیا یا انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں خواتین کو ایسی پزیرائی نہیں ملتی تھی لیکن اب کھلے دل سے تسلیم کیا جاتا ہے کہ خواتین متاثرکُن بھی ہیں اور اپنے حقوق کی آگہی بھی رکھتی ہیں۔
خواتین کے مظبوط اور با اختیارکردار کو اُجاگرکرنے میں فلموں، کتابوں، ویب سیریز اور پوڈ کاسٹ کا بہت اہم کردارہے۔
مزید پڑھیں:نوکری نہ ہونے کے باعث خاتون ٹیچر پلمبر بن گئیں
کھانوں میں استعمال ہونے والی اس چیز سے اب صفائی بھی ممکن
خاتونِ خانہ کی آسانی کیلئے بہترین کچن ٹپس
دنیا بھرمیں بننے والی ان فلموں، پوڈکاسٹ ،ڈراموں اورکتابوں میں سے چند ایک کا جائزہ لیتے ہیں۔
اس پوڈکاسٹ میں خواتین کے عدم تحفظ، تعلیم اور حقوق پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
اس پوڈکاسٹ میں تاریخ رقم کرتے ہوئے ایوارڈ جیتنے والی خواتین کی کہانیوں کو شیئر کیا جاتا ہے۔
بے نظیر بھٹو کی آٹوبایوگرافی ’ڈاٹر آف ڈیسٹینی‘ ایک غیر معمولی جذبے اور جرات کی ایک تاریخی دستاویز ہے جو ایک ہونہار، خوبصورت خاتون کی ڈرامائی کہانی ہے۔
یہ کتاب ان کی زندگی کے 2007 تک کے ہنگامہ خیز تاریخی سفر پر مبنی ہے۔
اس فلم میں ایک غریب عورت کو اپنے بیٹوں کو کئی آزمائشوں اور مصائب کے باوجود پرورش کرتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔
اس میں ایک پرسکون اور گھریلو خاتون کی عکاسی کی گئی ہے جوانگریزی بولنے اور سمجھنے سے قاصر ہوتی ہیں جس کے باعث ہر روز اپنے تعلیم یافتہ شوہر اور بیٹی کی طرف سے چھوٹی چھوٹی تلخیوں کا سامنا کرتی ہے۔
اس فلم میں ششی نامی خاتون کردارکا ایک ہلکا پھلکا لیکن دل کو غمگین کرکے تبدیلی لانے والا سفر ہے۔
چھپاک لکشمی اگروال کی حقیقی زندگی پر مبنی فلم ہے جس کو تیزاب کے حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یہ فلم نازک انداز میں حملے کے بعد زندہ بچ جانے والے کی جدوجہد پر بنائی گئی ہے۔ اس میں خواتین کو بااختیار، پُر عزم اور پُر امید دیکھایا گیا ہے۔
یہ ایک ایسی ماں کی کہانی ہے جو قانون کے ذریعہ انصاف سے محروم ہونے کے بعد اپنی بیٹی کے ساتھ ہونے والی زیادتی اور موت کا بدلہ خود لیتی ہے۔
باغی پاکستان کی متنازع سوشل میڈیا خاتون قندیل بلوچ کی زندگی پر مبنی ایک ڈرامہ ہے جسے اس کے بھائی نے ’غیرت‘ کے نام پر قتل کردیا تھا۔
ڈرامے میں مرکزی کردار فوزیہ (صبا قمر) کومضبوط خاتون کے طور پر پیش کیا گیا ہے جواپنے بدسلوکی کرنے والے شوہر کے خلاف کھڑی ہوتی ہے۔
آخری اسٹیشن سات خواتین کی کہانی پر مشتمل ہے جو جسمانی اور ذہنی تشدد کا شکارہوتی ہیں، وہ تبدیلی لانے کے لئے اپنے لئے کھڑی ہوتی ہیں۔
اس میں ان خواتین کی نمائندگی کی گئی ہے جنہوں نے اپنی زندگی میں بدترین حالات کا سامنا کیا تھا لیکن امید نہیں ہاری تھی۔
یہ سب سے زیادہ مقبول پاکستانی ڈراموں میں سے ایک ہے، اس میں زوبیہ نامی لڑکی ایک تشدد کرنے والے گھرانے سے چلی جاتی ہے۔
یہ ڈرامہ خواتین کو کبھی بھی امید نہ چھوڑنے کی ترغیب دیتا ہے، اگر خواتین پرعزم ہوں تو وہ خود کو مالی اور جذباتی طور پر خود مختار بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔