طریقہ کار کے مطابق صدر مملکت سبکدوش وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے بعد نگران وزیر اعظم کا تقرر کرے گا، اور اتفاق نہ ہونے پر اسمبلی توڑنے کے تین دن کے اندر دونوں تین نام کمیٹی کو بھجوائیں گے۔
آرٹیکل 224 ٹو کے مطابق قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن 90 روز میں ہوں گے، قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر صدر نگران کابینہ مقرر کرے گا۔
اس آرٹیکل کے مطابق صدر سبکدوش وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے بعد نگران وزیر اعظم کا تقرر کرے گا، اتفاق نہ ہونے پر اسمبلی توڑنے کے تین دن کے اندر دونوں تین نام کمیٹی کو بھجوائیں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی فوری طور پر کمیٹی تشکیل دیں گے، کمیٹی میں سبکدوش ہونے والے اسمبلی کے 8 ممبران ہوں گے، کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی برابر تعداد ہوگی۔
یہ کمیٹی تین روز میں نگران وزیر اعظم کا فیصلہ کرے گی، کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے پر معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوادیا جائے گا، الیکشن کمیشن دو روز کے اندر فیصلہ کرے گا۔
نگران وزیر اعظم کا تقرر نہ ہونے تک سبکدوش وزیر اعظم عہدے پر برقرار رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کردیئے تھے، جس کے بعد اسمبلی سمیت وفاقی کابینہ بھی ختم ہوگئی تھی، تاہم تاحال نگراں وزیراعظم کا حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کا نگراں حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی کا اظہار
نگراں وزیراعظم کے لئے اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن کے مابین مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے نگراں وزیراعظم کے لئے سابق سیکرٹری خارجہ اور امریکا میں سفیر رہنے والے جلیل عباس جیلانی اور سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا نام دے دیا ہے۔ اب وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ وہ جسے اس عہدے پر تفویض کردیں۔