پارلیمانی ادوار کے پہلے چار سالوں میں ڈیڑھ سو کے قریب بل اور 100 سے زائد ایکٹ آف پارلیمنٹ منظور کیے گئے، جب کہ اسمبلی کے پانچویں پارلیمانی سال میں اور بالخصوص آخری ایام میں بلوں کی سینچری مکمل ہوگئی۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے، 2018 میں جب پاکستان میں تبدیلی کی ہوا چلی، تو ایوان زیریں میں تحریک انصاف نے اکثریت حاصل کی، پارلیمانی ادوار کے پہلے 4 سالوں میں 150 کے قریب بل اور 100 سے زائد ایکٹ آف پارلیمنٹ منظور کیے گئے، تاہم اسمبلی کے پانچویں پارلیمانی سال کے آخری ایام میں تو بلوں کی بھرمار ہوئی اور متعدد اراکین کئی بلوں سے لاعلم نکلے، کیوں کہ ایجنڈے کے بغیر درجنوں بل منظورہوئے۔
دوسرے پارلیمانی سال میں 30 بل اور 23 ایکٹ، تیسرے سال 60 بل اور 28 ایکٹ، چوتھے پارلیمانی سال میں 56 بل منظور اور61 ایکٹ آف پارلیمنٹ منظور کیے گئے، جب کہ پانچویں پارلیمانی سال میں تو بلز کی سنچری مکمل ہوئی ۔ پارلیمانی سالوں میں قانون سازی پر سیاسی ہنگامہ حاوی رہا ، شورشرابے ، ہنگامہ آرائی اور بل پھاڑنے کی روایت ان ادوار میں بھی جاری رہی۔
مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی نے نگران وزیراعظم کے لیے دو نام دے دیے
چوتھے پارلیمانی سال میں تحریک انصاف کیلئے سیاسی خود کشی کا دور کہا جائے توغلط نہ ہوگا، اس وقت کے اپوزیشن لیڈر مذاکرات کا راستہ اپنانے کی بات کرتے تھے تو جواب میں این آر او نہیں ملے بیانیہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم کی سیاسی جماعت سے وابستگی نہ ہونا ممکن نہیں، خرم دستگیر
چوتھے پارلیمانی سال میں تحریک عدم اعتماد آئی اس وقت کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے غیر آئینی و تاخیری حربے استعمال کیے، تاہم ان کی کوئی تدبیرکارگر نہ ہوئی اور چیئرمین تحریک انصاف کو قائد ایوان کی نشست سے ہٹا دیا گیا، اور وزیراعظم شہبازشریف نئے قائد ایوان منتخب ہوئے۔