وزیراعظم کے مشیر امور کشمیر قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت کی کوئی مدت نہیں ہوتی، انتخابات ہونے تک نگراں حکومت رہتی ہے، حلقہ بندیوں میں کسی صوبے کی نشستیں کم زیادہ نہیں ہوں گی۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اداروں کو اپنے آئینی دائرہ کار میں رہنا چاہیئے، سوسائٹی بیلنس ہوگی تو ہم آگے بڑھ سکیں گے، 30 سال تک ملک میں آمریت رہی، جمہوری ادوار میں بھی کام نہیں کرنے دیا گیا، ہمیں حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیئے، بلاول بھٹو نے بات حکومت کی جانب سے کہی۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کوئی شک نہیں ہم مہنگائی اور بیروزگاری پر قابو نہیں پاسکے، حکومت کی مدت ختم ہونے سے پہلے پیٹرول مہنگا کیا گیا، پیٹرول کی قیمت میں 20 روپے اضافہ کرنا کیا آسان فیصلہ تھا۔
نگراں وزیراعظم کے لیے معاشی ماہر، بیوروکریٹ سمیت تین نام فائنل کرلیے،اپوزیشن لیڈر
مشاورت جاری: نگراں وزیراعظم کا اونٹ تاحال کسی کروٹ نہ بیٹھسکا
نگراں وزیراعظم : رانا ثناء کئے بتائے گئے ناموں سے خواجہ آصف اورخورشید شاہ لاعلم
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کو ریاست کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑے، بلاول بھٹو کے بیان پر میں تبصرہ نہیں کرسکتا، پیمرا ایکٹ میں ترامیم کرکے بل دوبارہ پیش کیا گیا، اس کا مطلب ہے کسی کے کہنے پر ٹھپے نہیں لگ رہے، تیز رفتار قانون سازی سے گریز کرنا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ حکومتی ارکان مزے کررہے ہیں، جہاں ضرورت ہوتی ہے ایوان میں اعتراض اٹھایا جاتا ہے، جمہوریت کے لیے ہم ایک قدم آگے اور 2 قدم پیچھے جاتے ہیں، جمہوریت کے لیے جدوجہد میں ہم پیچھے ہی گئے ہیں۔
انتخابات سے متعلق سوال پر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ انتخابات آئینی ضرورت ہیں، 90 دن میں ہوتے نظر نہیں آرہے، سی سی آئی نے 2017 کی مردم شماری کو مشکوک قرار دیا، 2022 میں نئی مردم شماری کا آغاز ہوا تھا، مردم شماری پر ایم کیوایم کو شدید تحفظات تھے، سی سی آئی نے متفقہ طور پر مردم شماری کی منظوری دی، مردم شماری کے نتائج پر تمام جماعتیں متفق ہوگئیں، مردم شماری کے تحت حلقہ بندیاں ہونا قومی تقاضہ ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ نگراں حکومت کی کوئی مدت نہیں ہوتی، نگراں وزیراعلیٰ کی سی سی آئی میں شرکت پر کوئی قدغن نہیں، انتخابات ہونے تک نگراں حکومت رہتی ہے، نگراں حکومت 90 دن میں ختم نہیں ہوتی، حکومت سازی میں مزید 15 دن لگتے ہیں، نگراں حکومت رہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں میں پنجاب کی کوئی نشست کم نہیں ہوگی، حلقہ بندیوں کے لیے اب آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، حلقہ بندیوں میں کسی صوبے کی نشستیں کم زیادہ نہیں ہوں گی۔
وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے اب تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کل مشاورت کریں گے، الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کے لیے 4 ماہ چاہئیں، الیکشن کمیشن کو چاہیئے کہ 3 ماہ میں حلقہ بندیاں مکمل کرلے، آئین پر جلد از جلد عملدرآمد کرنے کی کوشش کی جانی چاہیئے۔