ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر پٹڑی کو لکڑی کے ٹکڑوں سے جوڑے جانے کی خبروں پر وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق پھٹ پڑے۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک غلط خبر کو پاکستان کے تقریباً تمام ٹی وی چینلز پر چلایا گیا، لیکن حادثے کی اصل وجہ پر کسی نے بات نہیں کی۔
مزید پڑھیں
سعد رفیق نے ہزارہ ایکسپریس حادثے میں تخریب کاری کا شبہ ظاہر کردیا
ہزارہ ایکسپریس حادثے میں ٹرین کی پٹری کیسے ٹوٹی، نئی رپورٹ پیش
ہزارہ ایکسپریس حادثہ تخریب کاری نہیں، پٹری ٹوٹنے اور فش پلیٹ نہ ہونے سے پیش آیا، تحقیقاتی رپورٹ
انہوں نے کہا کہ یں نے چند سینئیر صحافیوں کو سمجھایا کہ اس لکڑی کو پرمالی فش پلیٹ کہتے ہیں، اس فش پلیٹ کا تعلق شارٹ سرکٹنگ اور سگنلنگ کے ساتھ ہے، یہ ہر ریلوے اسٹیشن پر ایک سگنل سے دوسرے سگنل کے درمیان گیارہ سے سولہ کی تعداد میں موجود ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کو آئسولیٹڈ ریل جوائنٹ بھی کہتے ہیں اور یہ ہالینڈ، جرمنی سے درآمد کی جاتی ہے، یہ جوائنٹ پوری دنیا کے ریلوے نظام میں استعمال ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا تو جس کی چاہے پگڑی اچھال دیتا ہے، مگر ٹی وی چینلز نے بھی بغیر کسی تحقیق کے جہالت کی انتہا کرتے ہوئے کہا کہ لکڑی کے ٹکڑے جوڑے ہوئے تھے۔
ریلوے وزیر نے کہا کہ اس فش پلیٹ کے بغیر سگنلنگ کا نظام نہیں چل سکتا اور اس کا حادثے سے قطعاً کوئی تعلق نہیں، یہ کمپیوٹر بیسڈ انٹرلاکنگ سسٹم کا سب سے اہم جزو ہے۔