جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی منی بس ٹیکسی ڈرائیوروں کی ہڑتال پرتشدد شکل اختیار کرگئی ہے، جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مرنے والوں میں ایک 40 سالہ برطانوی شہری بھی شامل ہے جسے جمعرات کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
جنوبی افریقہ کی نیشنل ٹیکسی کونسل (سانٹاکو) نے کیپ ٹاؤن میں مقامی حکومت کے ساتھ مختلف مسائل حل کرنے میں ناکامی کے بعد گزشتہ جمعرات کو ایک ہفتے کے لیے پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
ٹیکسی کونسل کو یہ شکایات اس وقت ہوئیں جب ایک نئے میونسپل قانون نے مقامی حکام کو لائسنس یا رجسٹریشن پلیٹس کے بغیر گاڑی چلانے جیسی خلاف ورزیوں پر گاڑیاں ضبط کرنے کا اختیار دیا۔
گزشتہ ہفتے پولیس کی جانب سے گاڑیاں ضبط کیے جانے کے بعد شہر کے مختلف حصوں میں اچانک ہنگامے پھوٹ پڑے، مشتعل مظاہرین نے بسوں اور کاروں کو نذر آتش کیا اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔
جنوبی افریقہ کی پولیس کے وزیر بھیکی سیلے نے منگل کو ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ قتل اور تشدد کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
سیل نے کہا کہ املاک کو نقصان پہنچانے، لوٹ مار اور عوامی تشدد کے الزام میں جمعرات سے اب تک 120 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سٹی آف کیپ ٹاؤن کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہڑتال نے کام پر جانے والے لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے اور بعض اوقات پبلک ٹرانسپورٹ سروسز پر حملوں کی وجہ سے وہ پھنسے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب سانٹاکو نے خود کے ہنگاموں میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں ان کے اراکین نے نہیں بلکہ مظاہرین کی طرف سے کی گئی ہیں۔