ہزارہ ایکسپریس حادثہ کی انکوائری جاری ہے اور اس حوالے سے فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز (ایف جی آئی آر) نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔
ایف جی آئی آر نے پانچ صفحات پر مشتمل ابتدائی رپورٹ چیئرمین ریلوے کو دے دی ہے جس میں بتایا گیا کہ ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثہ میں سب سے پہلے تکنیکی فالٹ پیدا ہوا، جبکہ انجن کے پہیے کا جام ہونا حادثے کی بنیادی وجہ بنا۔
رپورٹ کے مطابق لوکو موٹو کے پہیے جام ہوئے تو انجن ٹریک پر دور تک گھسیٹتا چلا گیا، لوکو موٹو کے پہیے جام ہونے سے رگڑ پیدا ہوئی جس نے پٹری کو کھول دیا۔
مزید پڑھیں
ہزارہ ایکسپریس حادثہ: 35 گھنٹے بعد اَپ ٹریک بحال، ٹرینوں کی آمدورفتبدستور متاثر
سعد رفیق نے ہزارہ ایکسپریس حادثے میں تخریب کاری کا شبہ ظاہرکردیا
ہزارہ ایکسپریس حادثہ تخریب کاری نہیں، پٹری ٹوٹنے اور فش پلیٹ نہ ہونےسے پیش آیا، تحقیقاتی رپورٹ
رپورٹ کے مطابق برڈر برج سے انجن نکل گیا، بوگیاں برج کو پار نہ کرسکیں، شدید رگڑ کی وجہ سے پٹڑی ٹوٹ گئی اور ٹرین کی بوگیاں ڈی ریل ہوگئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حادثے کی وجہ رولنگ میں خرابی اور ٹریک مضبوط نہ ہونا تھا۔
رپورٹ موصول ہونے کے بعد چیئرمین ریلوے نے 6 افسران و ملازمین کو معطل کردیا۔