جیل اہلکار کی مبینہ طور پر چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان سے کوڈ ورڈ میں بات چیت کی خبریں سامنے آئی ہیں، جس کے بعد انتظامیہ نے اٹک جیل کے تمام عملے کی سکیورٹی کلئیرنس کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران خان اس وقت اٹل جیل کی سی کلاس میں موجود ہیں جنہیں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
اٹک جیل کے قریب ہنگامہ، پی ٹی آئی کارکن کو فرار کرانے والا پولیساہلکار گرفتار
چیئرمین پی ٹی آئی کی فوری سزا معطلی کی استدعامسترد
عمران خان جیل میں دن کیسے گزار رہے ہیں، صحافی نے بڑے دعوے کردیے
یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اٹک جیل میں تعینات 150 سے زائد ملے کا مکمل بائیو ڈیٹا سکیورٹی کلیئرنس کے لیے اسپیشل برانچ اور دیگر اداروں کو بھجوایا جائے گا۔
اخباری رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ سکیورٹی کلیئرنس کے ذریعے اٹک جیل میں تعینات ملازمین کے کسی انتہا پسند تنظیم سے تعلق اور سیاسی پارٹی سے وابستگی سمیت دیگر سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹس فوری طور پر مرتب کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔
نجی اخبار نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ جیل میں عملے کے واٹس ایپ استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اخبار نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ جیل اہلکار اور عمران خان کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ریکارڈنگ میں کچھ ایسی باتیں موجود تھیں جو انتظامیہ سمجھ نہیں آئیں۔