بھارتی ریاست مَنی پورمیں نسلی فسادات کی گونچ پوری دُنیا میں ہے اس پر مُلک کی معروف لکھاری اروندھتی رائے بھی بول اٹھیں ۔
منی پور میں ظلم کی انتہا اُس وقت ہوئی جب دو خواتین کو برہنہ کرکے سڑکوں پر گھمائے جانے کی ویڈیوز منظر آئیں، جس پر پورے بھارت بھر میں شدید غصے کی لہر پھیل گئی تھی۔
مزید پڑھیں: منی پور: خاتون کو برہنہ پریڈ کرانے والے کا گھر نذر آتش، بھارت نے خبر75 روزچھپائے رکھی
اخباردی ہندو کے مطابق اروندھتی رائے نے کہا کہ منی پور نسلی فسادات کا سامنا کر رہا ہے، اس معاملے میں ریاست متعصب ہے اور سیکورٹی فورسز تقسیم ہیں، یہ مسئلہ الگ نہیں ہے، جیسے کہ ملک کے دیگرکے حصوں جیسے ہریانہ میں بھی اس کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں: تنقید کے بعد مودی سرکار کا خواتین کو برہنہ گھمانے کی ویڈیو حذف کرنے کا مطالبہ
اروندھتی نے اپنے ان خیالات کا اظہار کیرالہ میں ایک تقریب کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک ایک مختلف مرحلے میں ہے۔ کیرالہ میں آپ اسے سمجھ نہیں پائیں گے۔ آپ ایک ایسی جگہ پر ہیں، جہاں آپ اب بھی نسبتاً سیاسی طور پر پڑھے لکھے ہیں لیکن ملک کے باقی حصوں میں چیزیں بہت غلط ہوگئی تھیں۔
مزید پڑھیں: منی پورمیں فسادات : مجھے اتنی شرم آئی کہ میں ویڈیو تک نہیں دیکھ سکی، جیا بچن
اروندھتی نے کہا کہ ریپ کو تشدد کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ آج ہم اس حال میں ہیں کہ خواتین ریپ کو جائز قرار دے رہی ہیں، جہاں خواتین مردوں سے کہہ رہی ہیں کہ وہ دوسری عورتوں کی عصمت دری کریں، صرف منی پور کا معاملہ نہیں۔ اس سے قطع نظر کہ کون ریپ کر رہا ہے، خواتین کمیونٹی کے لیے کھڑی ہیں اور وہ نفسیاتی ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت میں خواتین کو برہنہ گھمانے کے واقعے پر امریکا کا اظہار تشویش
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہمارا یہ حال ہے کہ پولیس خواتین کو عصمت دری کرنے کے لیے ہجوم کے حوالے کر رہی ہے۔ ہریانہ میں جن افراد پر دو مسلمان مردوں کو زندہ جلانے کا الزام ہے، وہ مذہبی ریلیوں کی قیادت کر رہے ہیں۔ ایک ریلوے پروٹیکشن افسر مسلمانوں کو گولی مار رہا ہے کہ آپ مودی کو ووٹ دیں۔
مزید پڑھیں: برطانوی جریدے نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سوال اٹھا دیے
بھارتی لکھاری نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں ایک قسم کی جنگ تھی، جہاں خواتین کو برہنہ کر کے ریپ کیا جارہا تھا اور مسلمان جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے، وزیر اعظم ٹویٹ کر رہے ہیں کہ ”میرے پاس ڈنر کے لیے اپم (کیک) ہے“۔
مزید پڑھیں: مودی کے دورے پر یورپی پارلیمنٹ نے بھارت مخالف قرارداد منظور کرلی، بی جے پی کی قوم پرستی کی مذمت
تقریب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نسبتاً بہتر پوزیشن میں ہیں، تو صورتحال پر جواب دینے کے لیے آپ پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ہم نہ بولیں گے تو تاریخ ہمیں کیسے یاد رکھے گی۔ اگر آپ نے اس صورتحال میں ملک کے لیے کچھ نہیں کیا، تو آپ کے بچے اور ان کے بچے آپ سے شرمندہ ہوں گے۔
مزید پڑھیں: منی پور میں آزادی ہند کے جنگجو کی 80 سالہ بیوہ زندہ جلا دی گئی
خیال رہے کہ اروندھتی رائے نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کیرالہ حکومت ایک رول ماڈل بننے اور کارکن گرو واسو کو رہا کرے۔