پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین کی توشہ خانہ فوجداری کیس میں زمان پارک لاہور سے گرفتاری کے بعد سب سے پہلی تصویر جاری کرنے والی صحافی غریدہ فاروقی نے اب جیل میں عمران خان کی حالت زار بیان کی ہے۔
غریدہ فاروقی نے یہ خبرسب سے پہلے دی تھی کہ عمران خان کو گرفتاری کے بعد اڈیالہ نہیں بلکہ اٹک جیل منتقل کیا جارہا ہے۔
تازہ ٹویٹ میں ’ان کے جیل کے اندر کیا حالات ہیں‘ کے کیپشن کے ساتھ غریدہ نے دعویٰ کیا کہ مستند ذرائع نے انہیں بتایا ہے جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سخت پریشان اور مضطرب ہیں۔
غریدہ فاروقی کے مطابق ، ’وہ پوری رات جاگتے رہتے ہیں اور جیل سے نہ نکلنے کے خوف سے انہیں نیند نہیں آرہی۔ اپنے وکیل کے ساتھ ملاقات میں عمران خان نے صرف یہ کہا کہ مجھے نہیں پتہ مجھے یہاں سے نکالو‘۔
خاتون صحافی نے یہ بھی واضح کیا کہ ٹک ٹاک پر بننے والی ساری ویڈیوز جعلی ہیں، انہوں نے لکھا، ’ ان فیک ویڈیوز میں عمران خان کو نمازیں پڑھتے ہُوئے دکھایا جا رہا ہے جو کہ سرا سر جھوٹ ہے’۔
غریدہ کا اپنی ٹویٹ میں مزید کہنا تھا کہ اِس پروپیگنڈے کا مطلب صرف لوگوں میں انتشار یلئے بےچینی اور اضطراب پھیلانااور انہیں فساد اور توڑپھوڑ کے لیے ورغلانا ہے۔
واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 5 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس کے تحت عمران خان کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روہے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے بدعنوانی کا مرتکب قراردیا گیا تھا.
جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں انہیں مزید 6 ماہ قید بھگتنی ہوگی۔
عمران خان کو اسی شام بذریعہ موٹر وے لاہور سے اسلام آباد لے جایا گیا تھا جہاں طبی معائنے کے بعد انہیں اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔