وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمارے جانے سے پہلے خوشحالی کا مربوط نظام معرض وجود میں آچکا ہے، حکومت کی ساری مشینری اور اداروں نے مل کر جامع نظام وضع کر دیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق وزیراعظم شہباشریف نے جی ایچ کیو کا الوداعی دورہ کیا، جہاں آرمی چیف نے ان کا استقبال کیا۔ اور وزیراعظم کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا، وزیراعظم نے یادگار شہداء پر پھول بھی رکھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم آرمی آڈیٹوریم میں شہداء اور غازیوں کی تقریب میں مہمان خصوصی تھے، انہوں نے ملک کی حفاظت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار کو سراہا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم نے کہا شہداء اور غازی ہمارا فخر ہیں، شہداء اور غازیوں کی تعظیم تمام پاکستانیوں پر لازم ہے، شہدا کی قربانی کی وجہ سے ہم آزاد ہیں، شہداء کی یادگاروں کے بے حرمتی کرنے والوں کےچہرے تاریخ میں سیاہ ہوں گے، پاکستان کے غیورعوام ملزمان کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
بعد ازاں جی ایچ کیو میں شہداء کے اہلِ خانہ اور غازیان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اس پروقار تقریب میں شرکت کرنا ایک سعادت ہے، عظیم موقع ہے کہ آپ سے ملنے کا شرف حاصل ہوا،
وزیراعظم نے کہا کہ شہداء اور غازیوں کی قربانیوں کی دوسرے مثال نہیں ملتی، شہداء نے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کیا، میں نے شہدا کی دل کو ہلا دینے والی ویڈیوز دیکھیں، شہیدوں کی بیٹیاں پکاررہی تھیں کہ ابو ہمیں آپ پر فخر ہیں، شہداء کی بیوہ اور والدہ بھی یہیں کہہ رہی تھیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ شہدا اس دنیا سے چلے گئے لیکن پاکستان کو محفوظ کرگئے، پاکستان کو ہمیشہ کے لیے دشمنوں سے بچاگئے، اس بے بڑی عظمت کی اور کوئی داستان نہیں ہوگی، ہمیں ان کے متعین کردہ راستے پر چلنا ہے، شہیدوں اور غازیوں کی قربانیوں کے نتیجے میں پاکستان قیامت تک محفوظ ہوچکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اللہ نے ایک نیوٹرل طاقت بنادیا، دشمن قیامت تک پاکستان کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گا، دنیا کے سامنے سر اٹھا کر چلنے کےمزید اور تقاضے ہیں، شرط اول یہ ہے کہ غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ کریں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان قرضوں سے جان چھڑا کر اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا، بہت وقت گزر گیا، شہیدوں کی قربانیوں کا دل سے احترام کرنا ہے تو پھر واحد راستہ شبانہ روز محنت کریں، وسائل کی بندربانٹ کے بجائے وسائل کی منصفانہ تقسیم کے نظام پر متحد ہوجائیں، چاہے سیاستدان، فوجی افسران، انجینئیرز ہوں سب نے مل کر پاکستان کو دوبارہ تعمیر کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس تقریب میں سپہ سالار بھی یہاں پر موجود ہیں، اللہ تعالی کو گواہ بنا کر کہتا ہوں پاکستان مشکل ترین حالات سے نکل آیا ہے، کئی ماہ سے بے پناہ کاوشیں کی گئیں، کل ہماری حکومت کی مدت مکمل ہوجائے گی، ہم آئینی تقاضے پورے کرتے ہوئے اقتدار نگراں حکومت کےحوالے کردیں گے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہمارے جانے سے پہلے خوشحالی کا مربوط نظام معرض وجود میں آچکا ہے، حکومت کی ساری مشینری اور اداروں نے مل کر جامع نظام وضع کر دیا ہے، کل اس نظام کی تیسری اور اپنے دور کی آخری میٹنگ کی، اس کے چار جزو ہیں، زراعت کو مل کر ترقی دینی ہے، زراعت ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں معدنیات کے کھربوں ڈالرز کے وسائل کو استعمال میں لانا ہے، نوجوان نسل کو جدید تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے آئی ٹی کا منصوبہ آگے بڑھا چکے ہیں، اپنی دفاعی صلاحتیوں میں مزید اضافہ کریں گے، خلیجی اور دیگر ممالک سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری آئے گی، کوئی پہاڑ اور سمندر ہماری راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا، ہتھیلی پر سرسوں نہیں جمتی، وقت لگتا ہے، روم ایک رات میں نہیں بنا تھا۔
شہبازشریف نے کہا کہ سپہ سالار کا بہت شکر گزار ہوں، جنہوں نے منصب سنبھالتے ہی پاکستان کو آگے بڑھانے کا پروگرام دیا، پوری دنیا میں ایس ایف آئی سی ایک نام بن چکا ہے، جب اپنا قافلہ عزم و یقین سے نکلے گا، جہاں سے چاہیں گے رستہ وہیں سے نکلے گا۔
اس سے قبل اسلام آباد میں ہیلتھ انشورنس کارڈ کے اجرا کی تقریب ہوئی، وزیراعظم شہبازشریف نے وزارت قانون کی جانب سے بنائی گئی ایپ کا آغاز کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ورکنگ جرنلسٹس کو صحت کارڈ دیا جا رہا ہے، صحافت کےمیدان میں یہ ایک انقلابی قدم ہے، وفاقی قوانین کوڈیجیٹلائز کر کے پورٹل پر فراہم کرنے پر وزیر قانون مبارکباد کے مستحق ہیں۔
صحافی اپنے فرائض کی ادائیگی میں کئی چیلنجز، خطرات کاسامنا کرتےہیں، ہیلتھ کارڈ کے اجرا پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، وزیراطلاعات اوران کی ٹیم کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔
واضح رہے کہ ہیلتھ انشورنس کارڈ کے تحت ملک بھر کے 1200 اسپتالوں میں سالانہ 15 لاکھ روپے کی کارپوریٹ ہیلتھ انشورنس سے صحافی، میڈیا ورکرز، فنکار اور ٹیکنیکل ریسورس عالمی معیار کی صحت کی سہولیات مفت حاصل کرسکیں گے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ سیاسی افراتفری اور آئی ایم ایف کا دباؤ ہر شعبہ پر اثرانداز ہورہا تھا، اگر آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو پاکستان اورعوام مشکلات سے دوچار ہوجاتے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملک ڈیفالٹ ہوجاتا تو پٹرول پمپوں پر قطاریں لگی ہوتیں، حکومت سنبھالی تو ایسی صورتحال کا سامنا کیا جس کا اندازہ نہیں تھا۔
ملک کی سیاسی صورتحال اور حکومت کی مدت مکمل ہونے سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ کل صدر کو لکھ کر بھیج دوں گا کہ اسمبلی تحلیل کردیں۔
پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ڈیم کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈیمز کا نہ بننا سیاسی قیادتوں اور فوجی آمریتوں کی ناکامی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی کیلئے زراعت کے پہیے کو تیزی سے گھمانا ہوگا، کسان کو سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے سولر منصوبے کا آغاز کیا، شمستی توانائی گھروں، دکانوں، صنعتوں اور زراعت سمیت ہرشعبے کیلئےضروری ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی مدت پوری ہونے سے پہلےسولر ٹیوب ویلز کا منصوبہ شروع کیا، ملک کو سستی بجلی کی اشد ضرورت ہے۔