پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ جیل میں بی کلاس نہ دینے کا قانون چیئرمین پی ٹی آئی نے خود بنایا تھا، وہ خود مانیٹر کرتے تھے کہ قید میں ن لیگ قیادت کو کوئی سہولت نہ ملے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ’اگر انہیں (عمران خان کو) کوئی بہتر کلاس چاہئے تو عدالت سے رجوع کریں۔‘
خرم دستگیر نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں بی کلاس نہ دینے کا قانون بنایا گیا تھا، وہ کہا کرتے تھے دو نہیں ایک پاکستان ہونا چاہئے، انہوں نے کہا تھا جیل میں نواز شریف سے سہولیات لے لوں گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ حالانکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بہت زیادتیاں کی ہیں، لیکن ان سے مہذب اندازمیں پیش آنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں
جیل میں عمران خان قیدیوں والے کپڑے پہنیں گے یا نہیں
الیکشن کمیشن کی عمران خان کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی خبروں کی تردید
عمران خان کی سیاست ختم؟ کیا واپسی ممکن ہوگی؟ عالمی ذرائع ابلاغ کے سوالات
خرم دستگیر نے کہا کہ شہباز شریف، مریم نواز، خواجہ آصف اور سعد رفیق بھی جیل میں رہے، وہ (عمران خان) خود مانیٹر کرتے تھے کہ ان کو سہولیات نہ ملیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ یہ چاہیں تو عدالت سے بہتر کلاس لے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کی 42 سماعتیں ہوئیں جن میں سے 39 میں وہ پیش ہی نہیں ہوئے، انہیں اشتہاری قرار دیا جاتا تو کہتے انتقام لیا جارہا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے نئی مثال قائم کی، آج تک کسی نےتحائف نہیں بیچے لیکن انہوں نے توشہ خانہ کے تحائف پر کاروبار کیا۔
اس حوالے سے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے کہا کہ سعودی بادشاہ نے نایاب گھڑی تحفے میں دی، وہ گھڑی فرح گوگی تک کیسے پہنچی، پھر فرح گوگی نے وہ گھڑی جعلی رسید پربیچ دی، گوشواروں میں وہ گھڑی ظاہر بھی نہیں کی، خریدار نے خود کہا کہ وہ انمول گھڑی ہے۔
ناز بلوچ نے کہا کہ انصاف کے تقاضے سب کیلئے ایک ہونےچاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ نفرت اور گالی گلوچ کی سیاست کا مکافات عمل ہونا تھا۔