سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے انتخابات کے لیے نئی مردم شماری کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ سپریم کورٹ پنجاب انتخابات فیصلے میں واضح کر چکی ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہونا آئینی طور پر لازم ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نئی مردم شماری کی بنیاد پر عام انتخابات کرانے کے حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انتخابات کے انعقاد میں غیر آئینی تاخیر کا سبب بنے کی وجہ قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے نئی مردم شماری کی منظوری، ’وقت پرانتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے‘
کتنی جماعتیں نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کیخواہاں
ایم کیو ایم کا عام انتخابات نئی مردم شماری پر کرانے کامطالبہ
مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے نئی مردم شماری کی منظوری، ’وقت پر انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے
سپریم کورٹ بار نے جاری پریس ریلیز میں کہا کہ آئین کے مطابق مقررہ وقت میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا فرض ہے، آئین کے مطابق اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دن کے اندر انتخابات کرائے جائیں۔
سپریم کورٹ بار نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا اعلان کرنے کا پابند ہے، آبادی میں حالیہ اضافے کے لیے صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی ضرورت ہے تاہم یہ اضافہ صرف آئینی ترمیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔