عالمی میڈیا کمپنیاں ای سیفٹی اتھارٹی اور ڈیٹا پروٹیکشن بلزسے متعلق گہری تشویش میں مبتلا ہیں، جس کی وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری دی گئی ہے۔
ایشیا انٹرنیٹ کولیشن (اے آئی سی) نے وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ مجوزہ قانون سازی پاکستان میں ڈیجیٹل ترقی اور سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنے گی۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے آج بھی 8 بل منظور کرلیے
اے آئی سی نے چند نکات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی نشاندہی بھی کی ہے۔ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل، ای سیفٹی اتھارٹی بل، الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی روک تھام، اور غیر قانونی آن لائن مواد کے قوانین کو ہٹانا اور بلاک کرنا شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ملکی پارلیمانی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم، 4 دن میں 54 بلز منظور
ایشیا انٹرنیٹ کولیش نے کہا کہ وہ اس مبہم عمل سے ”خوفزدہ“ ہیں، جس کے ذریعے یہ قوانین منظور کیے جانے والے ہیں، شفاف مشاورت کی کمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ختم کرتی ہے کیونکہ وہ اہم قانون سازی کی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
مزید پڑھیں: پیمرا ترمیمی بل: مہمان حکومت کی پھلجھڑی، بل پر ابھی تک نہ اچھا ردعمل آیا اور نہ برا
خط میں کہا گیا کہ مجوزہ قانون سازی پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی کی نمو کو بری طرح متاثر کرسکتی ہے اور اے آئی سی ممبران پاکستانی صارفین اور کاروباری اداروں کو اپنی خدمات پیش کرنا چاہیں، تو ان کو مشکل ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی نے 5 بلوں کی منظوری دے دی
اے آئی سی نے کہا کہ اس کے اراکین شراکت داری کے لیے پُرعزم ہیں اور پالیسیوں کی تشکیل کے لیے فریقین کے مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کثرات رائے سے منظور کرلیا
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ صنعت کے ساتھ مل کر ایسے ضابطے قائم کرے، جو ملک کے مفادات کو متوازن رکھتے ہوئے انٹرنیٹ کے فوائد کو محفوظ رکھتے ہوں۔
مزید پڑھیں: صحافیوں کے احتجاج پر حکومت نے پیمرا ترمیمی بل واپس لے لیا
انہوں نے رازداری اور انفرادی اظہار کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حقوق کو حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔