بھارتی اداکارہ سیلینا جیٹلی نے تضحیک آمیز بیانات شیئر کرنے پرپاکستانی صحافی عمیر سندھو کیخلاف مقدمہ دائرکردیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چند ماہ پہلے فلمی نقاد، صحافی عمیر سندھو نے اداکارہ سیلینا جیٹلی کے بارے میں تضحیک آمیز بیانات شیئر کیے تھے۔
مزید پڑھیں: ہر کوئی یوکرین روس جنگ کو روکنے کیلئے نریندر مودی کی مدد چاہتا ہے، ہیما مالنی
اپنی پوسٹ میں انہوں نے اداکارہ کی کردار کشی کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اداکارہ نے بالی ووڈ اداکار فیروز خان اور ان کے بیٹے فردین خان کے ساتھ کئی راتیں گزاری ہیں۔
عمیرسندھو کے اس بیان پرانہیں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، اداکارہ نے ان کے خلافٓ نیشنل کمیشن آف وومن میں شکایت درج کرائی ہے۔
اداکارہ سیلینا جیٹلی نے انڈیا ٹوڈے کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی حکومت کی بے حد شکرگزار ہیں۔ انہوں نے 12 اپریل 2023 کو شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ان سے جب پاکستانی صحافی کے بارے میں پوچھا کہ آپ عمیر کو جانتی ہیں یا آپ کی ان سے کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بات چیت ہوئی تھی، تو سیلینا جیٹلی نے کہا کہ مجھے11 اپریل تک اس حوالے سے کوئی اندازہ نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: ہندو مسلمانوں کو بری نظروں سے نہیں دیکھتے، رہنما بی جے پی
انہوں نے مزید کہا کہ جب میں نے اپنا اکاؤنٹ کھولا، تو میں نے اپنے بارے میں وہ خوفناک اور وائرل مواد دیکھا، جوعمیرسندھونے اپنے ذاتی فائدے کے لیے تیار کیا تھا اور اس پر مجھے سیکڑوں لوگوں نے ٹیگ کیا ہوا تھا۔ میں اداکارہ ہوں اور متعدد لوگ مجھے پسند کرتے ہیں یا نہیں لیکن فلموں میں کام کرنا ایک انفرادی پسند ہے۔ ایک بات مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کوئی انسان ایسا کیسے کرسکتا ہے، جو محض ذاتی فائدے کے لیے ہو۔
نیشنل کمیشن آف وومن میں اس معاملے کو اٹھائے جانے پران کا کہنا تھا کہ جس دن عمیرسندھو نے میرے خلاف تضحیک آمیز بیانات شیئر کیے تھے، تو مجھ سمیت متعدد لوگوں نے اس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو بند کرنے کےٓ خلاف شکایت درج کرائی تھی۔
سیلینا جیٹلی نے کہا کہ یہ خود ساختہ فلمی نقاد دراصل پاکستان میں مقیم ہے، جو ہر چند روز بعد ہی اپنا مقام تبدیل کرلیتا ہے۔ حماقت کی انتہا یہ ہے کہ معتبر ذرائع ابلاغ ایک اس جعل ساز کی جانب سے پھیلائے گئے جھوٹ پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔ وہ پرانی تصاویر کو پوسٹ کرتا تاکہ یہ ظاہر کیا جاسکے کہ وہ دنیا میں ہر جگہ پرگھومتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ آئی ایس آئی کا ایجنٹ بھی، ہو جو بھارتی میڈیا میں دراندازی کی کوشش کررہا ہو۔
مزید پڑھیں: ٹریفک جام کی وجہ سے ممبئی میں 3 فیصد طلاقیں ہوتی ہیں، امرتا فڑنویس کا دعویٰ
انہوں مزید کہا کہ وہ چونکہ پاکستان میں روپوش تھا اس لیے قانونی چارہ جوئی ممکن نہیں تھی۔ کافی غور و خوض کے بعد میں اس معاملے کو بھارت میں خواتین کے قومی کمیشن کے پاس لے گئی جنہوں نے اس شکایت پر کارروائی شروع کی اور معاملہ وزارت خارجہ کے پاس لے گئے۔ ان کی جانب سے بھارت نے یہ معاملہ پاکستانی ہائی کمیشن کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔
اداکارہ نے کہ بھارتی حکومت نے اس معاملے میں میرے ساتھ بہت تعاون کیا ہے، امید ہے کہ یہ معاملہ وقت پرحل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ پاکستان میں کیا قوانین ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ سائبر بلنگ، زبانی اور ذہنی زیادتی، کردار کشی کے خلاف خواتین کے تحفظ کے قوانین سخت ہیں اور پاکستانی ہائی کمیشن ایسے جرائم کے خلاف اپنے ملک کے قوانین کے مطابق کارروائی کرے گا۔