سول جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی گھریلو ملازمہ رضوانہ کا لاہور کے جنرل اسپتال میں علاج جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ملازمہ تشدد کیس میں سول جج کی اہلیہ سومیہ عاصم شامل تفتیش ہوگئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سومیہ عاصم نے خصوصی ٹیم کے سامنے صحت جرم سے انکار کیا، اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ بچی کوئی کام نہیں کرتی تھی، بچی کے والدین کو 60 ہزار روپے امداد کے طور پر بھیجے تھے۔
ملزمہ کا کہنا تھا کہ پیسے اپنے شوہر سول جج عاصم حفیظ کے موبائل ایزی پیسہ سے بھیجے تھے، بچی پر کوئی تشدد نہیں کیا اسے اسکن الرجی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمہ سومیہ عاصم نے بچی کے سر پر لگنے والی چوٹ سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسپیشل جے آئی ٹی نے ملزمہ سے تحریری جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ ملزمہ سومیہ عاصم ملازمہ تشدد کیس میں عبوری ضمانت پر ہیں۔
دوسری جانب پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر کہتے ہیں بچی کی حالت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتری آرہی ہے۔ متاثرہ لڑکی کو وارڈ یا پرائیوٹ روم میں منتقلی سے متعلق فیصلہ کل کیا جائےگا۔
انھوں نے بتایا کہ رضوانہ کی غذا اچھی ہوگئی ہے، آکسیجن کٹ کی ضرورت ختم ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پلیٹ لیٹس اور ہیموگلوبن نارمل لیول پرآگئے ہیں، رضوانہ کی فزیوتھراپی بھی کی جارہی ہے۔
پرنسپل پی جی ایم آئی کا کہنا ہے کہ رضوانہ کی حالت میں مزید بہتری پر اس کے بازوؤں کی سرجری کی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں وفاقی پولیس نے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا۔
خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے 5 ممبران میں 3 پولیس افسران، ایک انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ایک انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا ممبر شامل ہو گا۔
اسلام آباد پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) آپریشنزشہزاد احمد بخاری کو کمیٹی کا کنونیئر جبکہ سینیئر سپرینٹنڈنٹ آف پولیس اسلام آباد (ایس ایس پی) رخسار مہدی کو کمیٹی کا سیکرٹری مقرر کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں وزارت داخلہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندے جو گریڈ 19 کے آفیسر ہوں کو نامزد کرے۔
گزشتہ روز ہی چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے تشدد کی شکار کمسن بچی رضوانہ کی قانونی تحویل حاصل کرلی تھی۔
چیئر پرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کا کہنا تھا کہ صحتیابی کے بعد رضوانہ کی تعلیم اور بہتر نشوونما کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں گے، لڑکی کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔