Aaj Logo

اپ ڈیٹ 05 اگست 2023 11:49pm

’بغیر کسی شک کے بددیانتی ہوئی‘، عمران خان کی سزا کا تحریری فیصلہ جاری

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کو 3 سال قید کی سزا سُنانے کے کچھ دیربعد تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 4 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ بعد میں عدالت نے 30 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا۔

مختصر تحریری حکم نامے میں میں الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 174 کے حوالے سےتحریر ہے کہ انہیں (عمران خان) کو یہ الزام ثابت ہونے پر3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔ اگر وہ جُرمانہ ادا نہ کرسکے تو مزید 6 ماہ کی قید کی سزا دی جائے گی۔

فیصلے کے مطابق ملزم کیخلاف توشہ خانے سے تحائف لینے کے باوجود 2019 اور 2020 میں اپنے اثاثوں کی جعلی تفصیلات دینے کا الزام ثابت ہوا۔ عمران خان نے سرکاری خزانہ سے فوائد حاصل کیے لیکن دانستہ طور پر یہ بات چھپائی جس سے وہ بدعنوانی کے مرتکب پائے گئے ہیں۔

جج ہمایوں دلاور نے فیصلے میں لکھا کہ، ’عمران خان نے توشہ خانہ سے تحائف حاصل کرنے کی معلومات چھپائیں، ان کی جانب سے دی جانے والی معلومات بعد میں جھوٹی ثابت ہوئیں، اس سے بغیر کسی شک کے ان کی بد دیانتی ثابت ہوتی ہے۔

فیصلے کے آخری پیراگراف میں لکھا گیا ہے کہ، ملزم آج عدالت میں موجود نہیں لہذا ان کی گرفتاری کیلئے فیصلے کی کاپی اور وارنٹ آئی جی اسلام آباد کو بھیجا جائے’۔

ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی جانب سے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ ملزم کی جانب سے دوپہر 12 بجے کوئی بھی دلائل دینے کیلئے عدالت میں پیش نہیں ہوا جس کے بعد ساڑھے 12 بجے محفوظ فیصلہ سنایا گیا۔

تحریری فیصلے کا متن

فیصلہ سنانے کے بعد جج ہمایوں لاورنے چار صفحات اور پانچ عدالتی احکامات جو انہوں نے صبح 8:20 سے 12:30 بجے کے درمیان پاس کیے تھے، ان پر مشتمل ایک دستاویز جاری کی۔

پہلے چار احکامات میں سے ہر عمران خان کے وکلاء کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کی اجازت دینے کے لیے سماعت ملتوی کرنے سے متعلق تھا۔

جبکہ پانچواں حکم اس وقت جاری کیا گیا جب وکیل صفائی پیش نہ ہو سکے۔

حتمی تحریری حکم کا متن درج ذیل ہے۔

تحریری عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’چونکہ کسی بھی باڈی نے ملزم (عمران خان) کی طرف سے دائر درخواست پر استدلال نہیں کیا جس میں شکایت کی برقراری پر سوالیہ نشان لگایا گیا تھا، اس لیے اس ضمن میں، اور 05.05.2023 اور 08.07.2023 کے آرڈر میں درج پہلے کے نتائج کی بنیاد پر مذکورہ درخواست کو خارج کر دیا گیا ہے۔‘

’تیس (30) صفحات پر مشتمل میرے آج کے تفصیلی فیصلے کو دیکھ کر، اس عدالت کو یہ بات یقین سے بڑھ کر معلوم ہوتی ہے کہ شکایت کنندہ (ای سی پی) نے پراعتماد، اچھی طرح سے بنے اور مصدقہ شواہد پیش کیے ہیں، اور اسی لیے ملزم (عمران خان) کے خلاف عائد کیے گئے الزامات کامیابی سے ثابت ہو چکے ہیں، کہ ملزم نے توشہ خانہ سے تحائف کے ذریعے حاصل کیے گئے اثاثوں اور 2018 سے 2019، 2019 سے 2020 کے دوران غلط بیانات/ڈیکلریشن بنا کر اور شائع کر کے بدعنوانی کے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ غلط بیانی اور مواد میں غلط اور باطلاعلامیہ جمع کروانا خاص طور پر سال 2020 سے 2021 کے فارم 8 سے متعلق۔ وہ جان بوجھ کر قومی خزانے سے حاصل کیے گئے فوائد کو چھپا کر بدعنوانی کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل کردہ تحائف کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے دھوکہ دیا جو بعد میں غلط ثابت ہوا۔ ان کی بے ایمانی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ ان کے مطابق، ملزم کو الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 174 کے تحت سزا سنائی گئی ہے، اور اس طرح انہیں تین سال قید اور 100,000/- روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے اور جرمانے کی ادائیگی میں کوتاہی کی صورت میں انہیں چھ ماہ قید بھی بھگتنا ہو گی۔

’ملزم آج پیش نہیں ہوا، اس لیے اس حکم نامے کی کاپی وارنٹ آف کنکشن کے ساتھ آئی جی اسلام آباد کو مذکورہ وارنٹ پر عملدرآمد کے لیے آگاہ کیا جائے۔ فائل کو تالیف 6 ضروری تکمیل کے بعد ریکارڈ روم میں بھیج دیا جائے جب کہ مطلوبہ ریکارڈ (ریکارڈز) کو فوری طور پر واپس کیا جائے۔‘

Read Comments