پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں 3 سال قید کی سزا سناتے ہوئے 5 سال کیلئے نااہل قراردے دیا گیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے انہیں ’بدعنوانی‘ کا مرتکب قراردیا۔
توشہ خانہ فوجداری کیس کا مختصر فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے سنایا۔
تین سال قید کے علاوہ عمران خان پر ایک لاکھ روپے جُرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے جس کی عدم ادائیگی پر انہیں مزید 6 ماہ قید کی سزا ہوگی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے اس کیس کو ناقابل سماعت قراردینے کی درخواست مستردکرتے ہوئے جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ ملزم کیخلاف جرم ثابت ہوتا ہے، انہوں نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں۔
تسیشن کورٹ نے پی ٹی آئی سربراہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔
عمران خان ممکنہ طور پر اس فیصلے کو اعلیٰ عدلیہ کے سامنے چیلنج کریں گے، جو اسے تبدیل کر سکتی ہے۔ تاہم اگر اس فیصلے کو برقرار رکھا جاتا ہے تو سابق وزیر اعظم کو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے پانچ سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ اس سال کے آخر میں ہونے والے عام انتخابات سے باہر ہوجائیں گے۔
عمران خان کے وکیل آج بار بارطلبی کے باوجود عدالت کے سامنے پیش ہونے میں ناکام رہے۔ جج نے وارننگ دی کہ وہ فیصلہ سنائیں گے جو دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک جاری کیا جائے گا۔
عدالت نے خواجہ حارث کو دوپہربارہ بجے پیش ہونے کیلئے آج کی سماعت میں تیسری اور آخری مہلت دی تھی۔ فیصلہ محفوظ کیے جانے کے بعد خواجہ حارث عدالت پہنچے اور عدالت سے استدعا کی کہ انہیں سُن لیا جائے جو مسترد کردی گئی۔
اس سے قبل صبح ساڑھے 8 بجے سماعت کے آغاز پر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔
ملزم کے وکیل کی عدم موجودگی پر سماعت 9 بجے تک ملتوی کی گئی۔ سماعت دوبارہ شروع ہونے پربھی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہ ہوا۔
عدالت کی جانب سے دوسری بار کیس کال کرانے کی ہدایت کی گئی۔ اس دوران جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ کچھ کہہ دیں، کوئی شعر ہی کہہ دیں۔
جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے شعر پڑھا،
وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی، میرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا
اسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کو 10:30 تک پیش ہونے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت دوسری بارملتوی کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے تیسری بارآغاز پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر کے معاون وکیل خالد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ خواجہ حارث نیب کورٹ میں مصروف ہیں، بس آہی رہے ہیں۔
جج ہمایوں دلاورنے استفسار کیا کہ خواجہ حارث کس کیس میں مصروف ہیں۔
معاون وکیل نے بتایا کہ احتساب عدالت میں ضمانت کی درخواستوں پرسماعت ہے، اس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا وہ ضمانت کی درخواستوں پردلائل دے رہے ہیں؟ معاون وکیل نے جواب میں کہا کہ خواجہ حارث دلائل نہیں دے رہے، وہاں موجود ہیں۔
اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ کتنے بجے پیش ہوںگے، احتساب عدالت میں ڈھائی بجےسماعت ہے،امجد پرویز۔ معاون وکیل نے جواب دیا کہ جیسےہی وہاں سےفارغ ہوں گے یہاں پیش ہوجائیں گے۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ اگرخواجہ حارث پیش نہیں ہوتےتوکیا صورتحال ہوگی؟ گزشتہ روزکے آرڈر میں پیشی کی واضح ہدایات تھیں اور ایسی صورتحال میں توناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئےجاتےہیں۔
عدالت نےخواجہ حارث کو 12 بجے تک پیش ہونے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان کو فیئر ٹرائل کا موقع دیا جائے اس لیے ان کو بار بار مہلت دے رہے ہیں۔ 12 بجے بھی اگر وکلا پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنادیاجائے گا۔
اس کے ساتھ ہی کیس کی سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کردیاگیا۔
وقفے کے بعد توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے لیکن چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث عدالت نہ آئے۔
جس کے بعد جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا، 12:30 تک سنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز 4 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردے کر کیس دوبارہ سننے کا حکم دیا تھا۔
ہائیکورٹ نے عمران خان کے وکلا کو حکم دیا تھا کہ ہفتہ 5 اگست کوہونے والی سماعت میں وہ عدالت میں موجود ہوں اور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کیدرخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق دلائل دیں۔
عدالت عالیہ نے قرار دیا تھا کہ دوبارہ سماعت میں کیس کے جج ہمایوں دلاور ہی رہیں گے۔ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 15 صٖفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ جمعرات کو محفوظ کیا گیا تھا۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر اور احاطے کے اندر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ کمرہ عدالت کے اطراف اورجوڈیشل کمپلیکس کے چاروں اطراف خار دار تاریں بچھائی گئی ہیں۔
جج ہمایوں دلاور کے کمرہ عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کیے جانے کے علاوہ واک تھرو گیٹ بھی نصب کیا گیا۔
کمرہ عدالت میں ان وکلاء اور صحافیوں کو اندر جانے کی اجازت دی گئی جن کے نام لسٹ میں موجود ہیں۔ جوڈیشل کمپلیکس کے اندر کسی غیرمتعلقہ شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔
ایک روز قبل سماعت کے دوران جج اور عمران خان کے وکلا میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا جس کے بعد اسلام آباد بار کی جانب سے جج ہمایوں دلاور کے خلاف ایک بیان جاری کیا گیا۔
دریں اثنا قومی احتساب بیورو (نیب) نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو آج ایک بار پھر طلب کرلیا۔
نیب میں 190 ملین پاؤنڈ این سی اے اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں، نیب نے عمران خان کو ایک بار پھر طلبی کا نوٹس بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی 5 اگست کو صبح ساڑھے 11 بجے نیب راولپنڈی کے دفتر پیش ہوں۔
نیب نے گزشتہ روز بھی سابق وزیراعظم کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا تاہم عمران خان نیب راولپنڈی دفترمیں پیش نہیں ہوئے تھے۔
اسلام آباد پولیس نے بھی مختلف مقدمات میں تفتیش کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ہفتہ کے روز طلب کر رکھا ہے۔
پولیس کے مطابق عمران خان کے خلاف تھانہ ترنول، کوہسار اور کراچی کمپنی میں درج مقدمات ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو مخلتف مقدمات میں تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے۔