بھارتی ریاست راجھستان سے پاکستان آکر خیبر پختونخوا کے ضلع دِیر کے رہائشی نصراللہ سے شادی کرنے والی انجو کے ویزے میں دو ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔
قبول اسلام کے بعد فاطمہ نام رکھنے والی انجو واہگہ بارڈر کے راستے قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئی تھی اور اسکے ویزے کی مدت 20 اگست کو ختم ہورہی تھی۔
نصراللہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ، ’فاطمہ کے ویزے میں ابتدائی طور پر2 ماہ کی توسیع کی گئی ہے اور توقع ہےکہ بعد انہیں ایک برس کا ویزہ دیا جائے گا۔ پھر فاطمہ یہاں مستقل بنیادوں پر رہنے کی منصوبہ بندی کریں گی‘۔
اپردیر کے رہائشی نصراللہ نے امید ظاہر کی کہ حکومت پاکستان اروند (بھارتی شوہر) سے ان کی اہلیہ کے بچوں کی تحویل دلوانے کے لیے اپنا کردارادا کرے گی۔
انجو کے بھارت واپس جانے سے متعلق سوال پر نصراللہ کا کہنا تھا کہ آپ خود سوچیں کہ وہ واپس انڈیا گئیں تو انکے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ ایسے میں وہ کیسے جا سکتی ہیں۔
نصراللہ کے مطابق فاطمہ اب اپنی زندگی اپر دِیر کے مقامی رسم ورواج کے مطابق گزاریں گی اوروہ اس حوالے سے اہلیہ کو سمجھا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فاطمہ فی الحال و میڈیا سے بات نہیں کر رہیں کیونکہ اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، جب یہ مسئلے ختم ہو ں گے تو وہ بات بھی کریں گی، اور اگر چاہیں گی تو انکے ساتھ ان ہی کی کمپنی میں ملازمت بھی کریں گی۔
نصراللہ دیرمیں ہی ملازمت کرتے ہیں، ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کیا وہ اور فاطمہ دِیر میں ہی رہیں گے تو انہوں نے جواب دیا، ’ وہ (فاطمہ) جہاں چاہیں گی وہاں رہیں گے اورجو چاہیں گی ویسا ہی کریں گے’۔
چند روز قبل انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے اروند کا کہنا تھا کہ انجو نے 2020 میں اپنا پاسپورٹ بنوایا تھا کیونکہ وہ بیرون ملک ملازمت کے لئے درخواست دینا چاہتی تھیں۔انجو اور اروند کے 2 بچے ہیں اور یہ شادی انجو کے عیسائیت قبول کرنے کے بعد ہوئی تھی۔
اروند کے مطابق ان کی انجوسے شادی 2007 میں ہوئی تھی۔بڑی بیٹی کی عمر 15 سال ہے اور ایک چھوٹا بیٹا ہے اور وہ دونوں اسکول جاتے ہیں۔