مائیگرین کو آدھے سرکا دردکہا جاتا ہے جوانسان کو کسی بھی بھی وقت شروع ہوجائے تو وہ کہیں توجہ مرکوز کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ سر درد کی اس بدترین قسم کا کا آغاز آپ کے سرکے اندرسے ہوتا ہے۔
یہ درد ایک آنکھ کے پیچھے سے دوسری آنکھ تک پھیل جاتا ہے۔ آپ تیز روشنیوں اور اونچی آوازوں سے گریزکرتے ہوئے اپنا سر نیچے رکھتے ہیں۔ بعض اوقات متلی بھی محسوس ہوتی ہے۔
مائیگرین انتہائی حساس دماغ کی وجہ سے ہوتا ہے یا یوں کہ لیں کہ مائیگرین انتہائی حساسیت والی بیماری ہے۔ اس کی بہت سے وجوہات ہوسکتی ہیں مگر جب یہ درد کسی متعدد بار ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
دائمی مائیگرین سے متاثرہ لوگ مہینے میں آدھے سے زیادہ دن بھی اس کیفیت سے گزرتے ہیں.
تحقیق کے مطابق ہر دو میں سے ایک شخص سردرد کا شکار ہے جبکہ دنیا بھر میں تقریبا 15 فیصد افراد مائیگرین کا شکار ہیں۔
1۔ ذہنی تناؤ
2۔ نظر کمزور ہونا
3۔ تیز روشنیاں اور تیز آوازیں
4۔ تیز بو جیسے خوشبو، دھواں، یا کچھ بدبودار کھانے
5۔ نیند کی کمی، ناقص نیند
6۔ بھوک یا پانی کی کمی
7۔ بہت زیادہ کیفین
8۔ ہارمونز میں اتار چڑھاؤ
9۔ غذائیں، خاص طور پر ایسی غذائیں جو الٹرا پروسیسڈ اورشکر والی ہوں
طبی طور پر سب سے زیادہ کامیاب مائیگرین کی دوائیں ہیں۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دواؤں کے ذریعے مائیگرین کو کم کیا جاسکتا ہے۔
ادویات جسم میں مخصوص قسم کے سیروٹونن ریسیپٹرز سے منسلک ہوتی ہیں اور درد سے نجات دلانے والے اثرات کا سبب بنتی ہے۔
پین کلرز جیسے پیراسیٹامول یا اسپرین سر درد کے درد کو کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں ، لیکن دائمی مائیگرین کی علامات کو کم کرنے میں مدد نہیں کرتی ہیں۔
یہ دوائیں سر درد تو کم کرنے میں مدد کرسکتی ہیں مگر متلی ، ہلکی حساسیت اور تھکاوٹ جیسی دیگر علامات برقرار رہتی ہیں۔