لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویزالہیٰ کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو پیر تک فیصلہ کرکے رپورٹ پیش کرانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے پرویز الہیٰ کی اہلیہ قیصرہ الہیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔ قیصرہ الہیٰ کے وکیل عامر سعید راں نے دلائل دیے۔
درخواست میں چوہدری پرویز الہیٰ کی ایڈیالہ جیل منتقلی کو بھی چیلنج کیا گیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ چوہدری پرویز الہٰی کی تمام کیسز میں عدالت سے ضمانت منظور ہوچکی ہے، ان کو رہا کرنے کی بجائے نظر بندی کا حکم نامہ جاری کیا گیا، بازیابی درخواست پر عدالت عالیہ کے حکم پر متعلقہ اتھارٹی سے رجوع کیا، اتھارٹی نے عدالتی حکم کے باوجود نظر بندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ نہیں کیا۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو عدالت میں طلب کرکے انہیں آزاد کیا جائے، درخواست پر حتمی فیصلہ تک پرویز الہی کو کسی اور مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم غلام سرور کو نظربندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم سوموار کو قیصرہ الہیٰ کی درخواست پر فیصلہ کرے۔
عدالت نے حکم دیا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم 8 اگست کو عملدرآمد رپورٹ پیش کریں۔
دوسری جانب اسپیشل جج سینٹرل نے پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتی کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے 10 شریک ملزمان کی عبوری ضمانت میں 31 اگست تک توسیع کردی۔
اسپیشل جج اینٹی کرپشن علی رضا اعوان نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے شریک ملزم سمیع اللہ، وقاص سرور، دانیال ستار خان، طاہر احمد مکی، محمد اعجاز، محمد حیدر شفقت، محمد امین، زیب الحسن، مختار احمد رانجھا اور محمد عاقف نے ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
ملزمان کے وکلاء نے بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ سے سیاسی رنجش کے باعث ہمیں اس کیس میں ملوث کیا گیا ہے، ہمارا کسی طرح اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، اینٹی کرپشن ہمارے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہے، عدالت ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ابھی تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں، تحقیقات مکمل کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔
عدالت نے تحقیقات جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزمان کی عبوری ضمانت میں 31 اگست تک توسیع کردی۔
ملزمان کے خلاف پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 میں بھرتیاں کرنے اور 12 فیل ہونے والے ملزمان کو گریڈ 17 میں ملازمت دینے کا مقدمہ درج ہے۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ نے اسپیشل جج سنٹرل کی جانب سے آئی جی پولیس، آئی جی جیل کو جرمانے کے خلاف درخواست پر حکم امتناعی میں 8 اگست تک توسیع کرتے ہوئے وکلاء سے حتمی دلائل طلب کرلیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے پنجاب حکومت و دیگر کی اسپیشل جج سنٹرل کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں چوہدری پرویز الٰہی اور اسپیشل جج سنٹرل کے جج کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسپیشل جج سنٹرل کے جج نے سیکرٹری ہوم، آئی جی پولیس، آئی جی جیل کو پچاس پچاس ہزار جرمانہ کیا، اسپیشل جج سینٹرل نے افسران کی تنخواہیں روکنے کا حکم دیا، اسپیشل جج سینٹرل کے جج نے قوانین کے برعکس احکامات جاری کیے، عدالت اسپیشل جج سینٹرل کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
عدالت نے اسپیشل جج سینٹرل کے فیصلے کے خلاف دیے گئے حکم امتناعی میں 8 اگست تک توسیع کرتے ہوئے وکلاء کو حتمی دلائل کے لیے طلب کر لیے۔