گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں وفاقی پولیس نے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی۔
گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں وفاقی پولیس نے 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے 5 ممبران میں 3 پولیس آفسران، ایک انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ایک انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا ممبر شامل ہو گا۔
اسلام آباد پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) آپریشنزشہزاد احمد بخاری کو کمیٹی کا کنونیئر جبکہ سینیئر سپرینٹنڈنٹ آف پولیس اسلام آباد (ایس ایس پی) رخسار مہدی کو کمیٹی کا سیکرٹری مقرر کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں وزارت داخلہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندے جو گریڈ 19 کے آفیسر ہوں کو نامزد کرے۔
دوسری جانب چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے تشدد کی شکار کمسن بچی رضوانہ کی قانونی تحویل حاصل کرلی۔
چیئر پرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کا کہنا ہے کہ صحتیابی کے بعد رضوانہ کی تعلیم اور بہتر نشوونما کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں گے، لڑکی کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تشدد کی شکار لڑکی رضوانہ کی صحت میں مزید بہتری آگئی ہے۔
پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر کے مطابق رضوانہ جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے جسے بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور لڑکی کی صحت بھی مزید بہتر ہوگئی ہے۔
سربراہ میڈیکل بورڈ پروفیسر جودت سلیم کا کہنا ہے کہ رضوانہ کے خون میں انفیکشن بھی کم اور پلیٹ لیٹس کی تعداد ایک لاکھ 5 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
پروفیسر جودت سلیم نے کہا کہ رضوانہ کی سرجری بازوں سے کی جائے گی، وہ اب بات بھی کرتی ہے اور کھانا بھی خود سے مانگتی ہے۔