ورلڈ اسنوکر چیمپیئن احسن رمضان کو حراست میں لیے جانے پر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب اور سی سی پی او لاہور نے نوٹس لے لیا۔
گرین ٹاون پولیس نے کلب تاخیر سے کھلا رکھنے پر چھاپہ مار کر نیشنل چیمپئن شپ کی پریکٹس میں مصروف عالمی چیمپئن احسن رمضان کو گرفتار کرکے تھانے لے گئی۔
احسن رمضان کی حوالات کے باہر بیلٹ پہنتے ہوئے تصاویر منظر عام پر آگئی، پولیس نے ورلڈ چیمپین کی بیلٹ اتروا کر اسے15 منٹ تک حوالات میں بند رکھا۔
اسنوکر چیمپیئن احسن رمضان نے اپنی گرفتاری پر کہا کہ پولیس اہلکار گالیاں دیتے رہے بیلٹ اتروا کے حوالات میں بند کر دیا، پولیس اہلکاروں کو بتایا کہ میں عالمی چیمپین ہوں۔
احسن رمضان نے اہلکاروں کو جواب دیا کہ ہمارے اوپر کون سا احسان کیا ہے بند کرو اورغلیظ گالیاں دیں۔
عالمی اسنوکر چیمپیئن کا کہنا تھا کہ ہمیشہ اپنے ملک کا نام روشن کرنے کے لئے کوشش کی اور کامیاب بھی ہوا لیکن مجھے کیا پتہ تھا میرے ملک میں ہی مجھے ذلیل و رسوا کیا جائے گا۔
پولیس کی جانب سے ناروا سلوک کیے جانے پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیس جو چاہے وہ کر سکتی ہے اس بات کا آج مجھے یقین ہو گیا، ایک دوست کے آنے پر 15 سے 20 منٹ بعد رہائی ملی۔
احسن رمضان نے خود کو پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے پر وزیراعظم شہباز شریف اور نگران وزیراعلیٰ پنجاب سے اس کی انکوائری کروانے کا مطالبہ کردیا۔
سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی صدر کو انکوائری کا حکم دے دیا اور آئندہ 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی۔
بلال صدیق کمیانہ نے احسن رمضان سے بدسلوکی کے حوالے سے مکمل تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار اہلکاروں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
دوسری جانب نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے سی سی پی او لاہور کو احسن رمضان کی حراست کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
محسن نقوی نے سی سی پی او لاہور کو حقائق سامنے لانے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔اس ضمن میں نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اسنوکر چیمپیئن سے ناروا سلوک کسی صورت قابل قبول نہیں۔