پیرو میں سائنسدانوں نے کرہ ارض کی تاریخ کا سب سے بڑا اور وزنی جانور دریافت کیے جانے کا اعلان کیا ہے۔
موجودہ دور میں بلیو وہیل کو دنیا کا سب سے بڑا جانور ہونے کا اعزاز حاصل ہے، لیکن محققین نے بدھ کو پیرو میں ایک مخلوق کے فوسلز دریافت کیے ہیں جو بلیو وہیل کے ”سب سے بڑے جانور“ کے ٹائٹل کو ٹکر دے سکتے ہیں۔
اس دریافت ہونے والے جانور کی باقیا کو ”پیروسیٹس کولوسس“ کا نام دیا گیا ہے، جو وہیل مچھلی کی ہی ایک قدیم نسل ہے۔
یہ قدیم وہیل تقریباً 38 سے 40 ملین سال پہلے پائی جاتی تھی، اور اس کی لمبائی تقریباً 20 میٹر (66 فٹ) تھی۔
اس کا وزن 340 میٹرک ٹن تک تھا، جو آج کی بلیو وہیل اور سب سے بڑے ڈائنوسار سمیت کسی بھی دوسرے معلوم جانور سے زیادہ ہے۔
اس کے سائنسی نام کا مطلب ”زبردست پیرو وہیل“ ہے۔
اٹلی کی یونیورسٹی آف پیسا کے ماہر حیاتیات جیوانی بیانوچی نے کہا کہ ’اس جانور کی بنیادی خصوصیت یقینی طور پر اس کا وزن ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ارتقاء ایسے جاندار پیدا کر سکتا ہے جن میں ایسی خصوصیات ہیں جو ہمارے تصور سے باہر ہیں۔‘
پیروسیٹس کے کم از کم وزن کا تخمینہ 180 ٹن ہے۔ جبکہ سب سے بڑی مشہور نیلی وہیل کا وزن تقریباً 190 ٹن تھا، حالانکہ یہ پیروسیٹس سے 33.5 میٹر (110 فٹ) لمبی تھی۔
ارجنٹائنوسورس، ایک لمبی گردن اور چار ٹانگوں والا سبزی خور جانور تھا جو تقریباً 95 ملین سال پہلے ارجنٹائن میں رہتا تھا، مئی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں اسے سب سے بڑے ڈائناسور کے طور پر درجہ دیا گیا تھا، جس کے وزن کا تخمینہ تقریباً 76 ٹن تھا۔
پیروکیٹس کالوسس کا ایک فوسل 2 اگست 2023 کو لیما کے نیچرل ہسٹری میوزیم، پیرو میں عوام کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔
مصنفین نے کہا کہ وہ انتہائی چوڑی ہڈیوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہیل نے اپنا وقت اتھلے اور ساحلی پانیوں میں گزارا ہے۔
محققین کو شبہ ہے کہ پیروسیٹس ایک فعال شکاری نہیں بلکہ ایک ایسا جانور تھا جو اتھلے ساحلی پانیوں کے نیچے کھانا کھاتا ہے۔