وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ افغان باشندوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت افغان حکومت کو دے دیے، پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا خواہشمند نہیں، افغانی ویزا اور پاسپورٹ کے بغیر پاکستان نہیں آسکتے۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ بہت ضروری ہے، افغانستان سے آنے والوں کے بائیو میٹرک لیے جاتے ہیں، امن کی بات اس وقت ہوتی ہے جب امن کی امید ہو۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں قیام امن کے لیے بہت کوششیں کیں، دہشت گردی سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا ہے، امن مذاکرات کی کوشش کی لیکن کوئی نتیجہ نہیں آیا۔
کالعدم ٹی ٹی پی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہے، ہم کالعدم ٹی ٹی پی سے کئی بار ڈسے ہوئے ہیں، ہم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے خواہشمند نہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کوئی مطالبہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے تحفظ پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکتا، افغان خواتین کے حق میں بیان دینا دفتر خارجہ کا فیصلہ تھا، بلاول بھٹو کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ افغان باشندوں کو ویزا لے کر پاکستان آنا پڑے گا، افغانی ویزا اور پاسپورٹ کے بغیر پاکستان نہیں آسکتے، پاکستان نے فی الحال کسی افغان کو مہاجرین کا اسٹیٹس نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ افغان باشندوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت افغان حکومت کو دے دیے ہیں، ایک افغان باشندہ میڈیکل ویزا پر پاکستان آیا اور دہشت گردی میں ملوث پایا گیا۔